واشنگٹن(این این آئی )امریکی خلائی ادارے ناسا کی خلائی دوربین جیمز ویب کے فوکس کا عمل مکمل ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ایک ستارے کی تصویر لینے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جیمز ویب خلائی دوربین امریکا، یورپ اور کینیڈا کے خلائی اداروں کا مشترکا منصوبہ ہے جسے 25 دسمبر 2021 کو فرینچ گیانا سے آریان 5 راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا تھا۔
جیمز ویب خلائی دوربین ہبل دوربین کی متبادل ہے جس کا مقصد کائنات میں روشن ہونے والے اولین ستاروں کو دیکھنا ہے۔ یہ دوربین نظامِ شمسی سے دور موجود سیاروں کا بھی جائزہ لے گی کہ وہ قابلِ رہائش ہیں یا نہیں۔انجینیئرز کے مطابق انہوں نے آزمائشی طور پر ایک ستارے کو فوکس کیا جس کی تصویر کا معیار امید سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اس مرحلے تک پہنچنے کے لیے دوربین کے مرکزی آئینے کے تمام 18 حصوں کو مکمل طور پر ایک دوسرے سے جوڑا گیا ہے۔جیمز ویب کے آپٹیکل آلات تیار کرنے والی ٹیم کے سربراہ لی فینبرگ نے فوکس سے حاصل ہونے والی پہلی تصویر کو شاندار قرار دیا ہے۔جیمز ویب کی باریک بینی اور حساسیت کے لیے اس میں ساڑھے 6 میٹر قطر کا مرکزی آئینہ نصب کیا گیا ہے جو اتنا بڑا ہے کہ اسے 18 حصوں میں تقسیم کیا گیا تاکہ یہ تہہ کرکے راکٹ کے اندر آ سکے۔اس دیوہیکل دوربین کو خلا میں بھیجنے کے بعد تمام آئینوں اور دیگر آلات کو کھول کر ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنا ایک اہم مرحلہ تھا۔
تمام 18 آئینوں کو چھوٹی موٹروں کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح ترتیب دیا گیا تاکہ یہ ایک ہی آئینے کے طور پر کام کرسکیں۔18 آئینوں کی ساخت ایسی ہے کہ تیز روشنی والے ستاروں سے نوکیں نکلتی محسوس ہوتی ہیں۔ اس تصویر کو قریب سے دیکھنے پر پس منظر میں اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشائیں بھی نظر آتی ہیں۔
ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کی سائنسدان جین رِگبی کے مطابق جیمز ویب کے ذریعے لی گئی یہ تصاویر روشنی کی اس ویولینتھ میں ہیں جو ہبل دوربین نہیں دیکھ سکتی تھی جس کا مطلب یہ ہے کہ ان دیکھی کائنات اب ہماری نظروں کے سامنے ہے۔