اسلام آباد (این این آئی) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکناں گیٹ توڑ کر سندھ ہاؤس میں داخل ہوگئے، پولیس نے پی ٹی آئی کے ایم این ایز فہیم خان اور عطااللہ نیازی سمیت متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔جمعہ کو پی ٹی آئی کے کارکنوں نے منحرف اراکین قومی اسمبلی سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے سندھ ہاؤس پہنچے
اور ہاتھوں میں لوٹے اٹھائے ہوئے مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے، پی ٹی آئی کے ایم این اے فہیم خان اور عطااللہ نیازی کی قیادت میں کارکن سندھ ہاؤس کے قریب احتجاج کر رہے تھے۔مظاہرین وزیراعظم عمران خان کے حق میں اور منحرف اراکین قومی اسمبلی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ تحر یک انصاف کے کے کارکنوں نے سندھ ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا اور پارٹی کے منحرف اراکین قومی اسمبلی سے فوری طور پر اپنی نشستوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے اراکین اپنی سیٹوں سے استعفیٰ دیں۔اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری سندھ ہاؤس کے باہر پہنچی اور پی ٹی آئی کارکنوں کو واپس جانے کی ہدایت کی۔ اس دوران پی ٹی آئی کارکنوں نے اسلام آباد پولیس کے ایس پی سے تلخ کلامی کی اور سندھ ہاؤس کے باہر سے واپس جانے سے انکار کردیا۔بعد ازاں سندھ ہاؤس اسلام آباد میں دروازہ توڑ کر داخل ہونے والے کارکنان گرفتار کر لیے گئے، اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے ایم این ایز فہیم خان اور عطااللہ نیازی کو بھی گرفتار کر لیاپولیس کی جانب سے گرفتار کیے گئے اراکین قومی اسمبلی اور کارکنوں کو تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گِل نے سندھ ہاؤس پر حملہ کرنے والے ارکان اسمبلی کو تھانے سے چھڑ والیا۔انہوں نے کہا کہ درست ہے کہ سندھ ہاؤس کے گیٹ کو نہیں توڑنا چاہیے تھا، سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریوں سے ضمیر خریدے جارہے ہیں، عمران خان نے ایسا کیا کیا کہ ضمیرخریدے جارہے ہیں دلالی کی جارہی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے 4 منحرف ارکان جو سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں میڈیا کے سامنے آگئے تھے جہاں راجا ریاض نے کہا تھا کہ ہمارے ساتھ 24 ارکان ہیں جو اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے۔ ٹی وی فوٹیج میں پی ٹی آئی کے رکن اسبملی نور عالم خان اور باسط بخاری سمیت دیگر کئی اراکین کو بھی دیکھایا گیا تھا جو سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں اور واضح اشارہ دے رہے تھے کہ وہ وزیراعظم کے خلاف پیش ہونے والی تحریک عدم اعتماد پر کس کو ووٹ دیں گے۔سندھ ہاؤس میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے داخلے کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے پیپلزپارٹی کی نائب صدر شیری رحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے اپنے کارکنوں کو اشتعال دلایا جس کے باعث کارکن اس طرح کی غنڈہ گردی کی حرکتیں کر رہے ہیں۔
ایک انٹرویومیں شیری رحمن نے کہاکہ پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف تحریک عدم اعتماد ہوچکا، منحرف اراکین اس لیے اپنے فیصلے کر رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اب پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں جیت سکتے،انہوںنے کہاکہ ملک میں قانون نافذ کرنا حکومت کی ذمیداری ہوتی ہے، یہ حکومت اپنی بنیادی ذمے داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما
شرجیل انعام میمن و دیگر رہنماؤں نے سندھ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ حملے جاری رہے تو پھر ہم بھی جواب دینے پر مجبور ہونگے اور بنی گالا و وزیراعظم ہائوس ہم نے دیکھے ہوئے ہیں۔شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ ہاؤس پرحملہ صوبے پرحملہ سمجھتے ہیں، اسلام آباد کے ریڈ زون میں دہشت گردی کامظاہرہ کیاگیا، اپیل کرتے ہیں کہ دوبارہ اس طرح کا واقعہ پیش نہ آئے، ورنہ ہم بھی جواب دینے پر
مجبور ہوجائیں گے.شرجیل میمن نے کہا کہ ہم بھی اپنے ورکرز جمع کرسکتے تھے لیکن ہم نے ایسا کچھ نہیں کیا، حملے میں پی ٹی آئی کے ایم این ایز بھی موجود تھے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم بھی ایسی کارروائی کریں۔انہوںنے کہاکہ اگر سندھ پولیس موجود نہ ہوتی تو آپکو سندھ ہاوس میں موجود پارلیمنٹرین کی لاشیں نظر آتی، انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس سب غنڈہ گردی پیچھے وزیر داخلہ شیخ رشید ہے، ایک ایک ظلم کا حساب لیا جائے گا۔