اسلام آباد( آن لائن ) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ خدشہ ہے کہیں عدم اعتماد ملکی عدم استحکام میں نہ بدل جائے ، مولانا فضل الرحمن وحشی جٹ بن چکے ہیںن لیگ اور پیپلز پارٹی نکل جائیگی آپ دھر لیے جائیں گے، پھرآپ 10 چوکوں میں اذانیں دیتے رہیں گے،کسی نے قانون ہاتھ لیا اسے کسی صورت نہیں چھوڑ سکتا، اصلی اور نسلی ہی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے،
وزارت داخلہ اور اسٹیبلشمینٹ کا رابطہ رہتا ہے سیاست میں ان کا کردار نہیں۔ ، اپوزیشن کوتحریک عدم اعتماد لانے کا حق ہے، اسپیکر 63 اے کیتحت کسی بھی ممبرکا ووٹ منسوخ کرسکتے ہیں۔ 63ایکی خلاف ورزی کرنیوالاووٹ نہیں ڈال سکے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، اپوزیشن 25 مارچ کو اسلام آباد آرہی ہے، اپوزیشن کو عدم اعتماد کا حق حاصل ہے، لیکن 23 مارچ کو جی ٹین سی فلائے کرنے جارہا ہے، ہمارا ذاتی کسی سے کوئی مسئلہ نہیں، ملک میں اہم ایونٹ کے بعد ہم اپوزیشن والوں کو مکمل تحفظ دیں گے، لیکن کسی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتا، کسی نے قانون ہاتھ لیا اسے کسی صورت نہیں چھوڑ سکتا، اپوزیشن اگر قانون کو نہیں چھیڑے گی تو انہیں کچھ نہیں کہیں گے، اگر قانون کو چھیڑیں گے توہم نہیں چھوڑیں گے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پر حیرت ہے لاٹھیوں کی بات کررہے ہیں، وہ وحشی جٹ بن چکے ہیں، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نکل جائیں گی اب دھر لیے جائیں گے، پھر 10 چوکوں میں اذانیں دیتے رہیں گے، وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ مولانافضل الرحمان کو ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا پتہ ہے ، سب کی پرانی تاریخ یہ ہے کہ یہ مل کے کھیلتے ہیں، کیا مولانا ملک کو انارکی کی طرف لے کر جارہے ہیں،اگر ملک میں خانہ جنگی ہوئی تو اس کے ذمہ دار مولانا فضل الرحمان ہوں گے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اسپیکر سے جا کے پوچھوں گا کس دن ووٹنگ ہورہی ہے، اسپیکر 63 اے کے تحت کسی کا بھی ووٹ منسوخ کر سکتے ہیں اور63اے کی خلاف ورزی کرنیوالاووٹ نہیں ڈال سکے گا۔ ،کسی کوالجھنے اورلڑنیکی ضرورت نہیں، 27مارچ کواتوارہے،ا س دن عدم اعتمادپرووٹنگ نہیں ہوگی، 20مارچ سے 2 اپریل تک رینجرز، ایف سی کواختیارات دے رہا ہوں۔ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیںکچھ بھی ہو عمران خان جیتے یا ہارے فائدہ عمران خان کا ہی ہوگا، میں وزیراعظم کو جیتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، 25 مارچ کے بعد عمران خان کی مقبولیت اور بڑھ جائیگی، اسد عمر اور پرویز خٹک ق لیگ سمیت تمام اتحادیوں سے بات چیت کررہے ہیں، امید ہے ق لیگ اور اتحادی عمرا ن خان کا ساتھ دیں گے، اصلی اور نسلی ہی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، 25 مارچ کے بعد اتحادیوں اور دیگر کا پتہ چل جائے گا کس کے ساتھ ہیں، الیکشن کے بعد میں معاملات دیکھ لوں گا، وزارت داخلہ اور اسٹیبلشمینٹ کا رابطہ رہتا ہے سیاست میں ان کا کردار نہیں، اور اچھی بات ہے اسٹیبلشمینٹ کا کردار نہیں ورنہ کل کو اپوزیشن والے روئیں گے کہ ہارے کیوں