کراچی(نیوزڈیسک)ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے استعفوں کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا 8 سالہ اتحاد بھی اپنے انجام کو پہنچ گیا اور اب توقع ہے کہ کل کے حلیف آج حریف بن کر سامنے آئینگے ، ایک جائزے کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کا 2008 کے انتخابات کے بعد اتحاد تشکیل پایا،دونوں مفاہمتی عمل میں مضبوط اتحادی رہے۔ اس اتحاد میں اس دوران کئی بار اتارچڑھاﺅکی صورتحال دیکھنے میں آئی۔ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان 18 فروری 2008 کے انتخابات سے قبل ہی دوستانہ تعلقات ہموار ہوئے جب پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری متحدہ قومی موومنٹ کے کراچی میں واقع مرکز نائن زیرو پہنچے جہاں انہوں نے معافی مانگی بھی اور معاف کیا بھی اور مفاہمت کی سیاست کے ثمرات بلاول، بختاور اور آصفہ بھٹو زرداری سمیت افضا الطاف کو پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی تلخ ماضی بھلا کرنئی راہیں تلاش کرنے پر زور دیا۔ 2008 میں ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان سندھ میں شراکت اقتدار کا فارمولا طے پایا۔ جنوری 2009 میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی مرکز میں بھی وزارتوں کی تقسیم پر متفق ہوگئے۔ مئی2009 میں صدر آصف علی زرداری نے لندن میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے ملاقات میں مزید گلے شکوے دور کئے۔ اگست 2009 میں صدر آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے قائد کے درمیان ایک اور ملاقات ہوئی اور مفاہمت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ عام انتخابات 2013 کے بعد ایم کیوایم نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کا کردارادا کیا، لیکن اپریل 2014 میں ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی مفاہمت کو آگےبڑھاتے ہوئے ایک بار پھرسندھ اسمبلی میں وزارتوں کی تقسیم پرمتفق ہوئے اور ایم کیو ایم دو وزارتوں اور تین مشیروں کے ساتھ سندھ حکومت میں شامل ہوگئی، لیکن پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے رہنماوں کی جانب سےایک دوسرے کے خلاف بیان بازی اور نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس کے بعد 19اکتوبر 2014 کو ایم کیو ایم نے ایک پریس کانفرنس میں سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ اپوزیشن میں اپنا کردار ادا کرنے بعد 12اگست 2015 کو کراچی آپریشن میں کارکنوں کی گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے 51 ارکان نے احتجاجا اپنے استعفے اسپیکر کو پیش کردئیے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں