پیرس، ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی) اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس میں روسی وفد کے سربراہ نے اپنے ملک کے یوکرین پر حملے پر معافی مانگ لی ہے۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روسی وفد کے سربراہ اولیگ انسیموف نے ورچوئل میٹنگ میں کہا کہ حملے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا ہے۔
اجلاس میں روسی عہدیدار کی حیرت انگیز مداخلت ان کے یوکرینی ہم منصب سویتلانا کراکوسکا کے ایک براہِ راست بیان کے بعد ہوئی، جس میں وہ اپنے ملک کی حالت زار کے بارے میں بتا رہے تھے۔اولیگ نے کہا کہ مجھے ان تمام روسیوں کی جانب سے معافی مانگنے دیں جو اس تنازع کو روک نہ سکے۔ جو لوگ دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے، وہ یوکرین پر حملے کا کوئی جواز تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔دوسری جانب روسی یوکرائنی جنگ میں ماسکو نے یوکرائن کی توانائی کی تنصیبات پر میزائلوں سے حملے شروع کر دیے ۔ روسی فوج نے دعوی کیا ہے کہ اس کی کیف کی طرف پیش قدمی جاری ہے جبکہ دو یوکرائنی شہروں کا مکمل محاصرہ بھی کر لیا گیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق کیف میں یوکرائن کے جوہری توانائی کے نگران محکمے نے اتوار بتایا کہ روسی دستوں نے گزشتہ رات ملکی دارالحکومت کے مضافات میں جوہری فاضل مادوں کی ایک ذخیرہ گاہ کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔یوکرائنی جوہری تنصیبات کے منتظم ادارے نے اپنے فیس بک پیج پر بتایا کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ آیا ان میزائل حملوں کے بعد جوہری فاضل مادوں کی اس ذخیرہ گاہ سے تابکار شعاعیں بھی خارج ہونا شروع ہو گئیں۔
روسی میزائل اس جوہری تنصیب گاہ کی حفاظتی باڑ کو لگے مگر عمارت اور اس میں ذخیرہ کردہ ایٹمی کوڑے کے کنٹینر بظاہر محفوظ رہے۔یوکرائنی حکام کے مطابق روسی دستوں نے گزشتہ رات بھی یوکرائن کے کئی شہروں پر اپنے میزائل حملے جاری رکھے۔ اس دوران کیف کے نواح میں واسِلکیف کے مقام پر گولہ باری میں تیل کے ایک بڑے ڈپو کو آگ لگ گئی۔
اس شہر کی خاتون میئر نتالیا بالاسینووچ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھاکہ دشمن ہر چیز کو تباہ کر دینا چاہتا ہے۔اس شہر میں تیل کی ذخیرہ گاہ کو گولہ باری کے بعد لگنے والی وسیع تر آگ کے باعث حکام نے مقامی شہریوں سے کہا کہ وہ زہریلے دھوئیں کے گہرے بادلوں کی وجہ سے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔یوکرائن کی اسپیشل کمیونیکیشنز سروس کے مطابق روسی فوج نے گزشتہ رات ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں قدرتی گیس کی ایک بڑی پائپ لائن کو بھی میزائل حملہ کر کے تباہ کر دیا۔ یوکرائنی حکام کے مطابق روسی فوجی گاڑیاں اب اس شمال مشرقی شہر کی سڑکوں پر دکھائی دے رہی ہیں۔