اسلام آباد(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف میں فارورڈ بلاک بن چکا ہے، عدم اعتماد کی تحریک ضرور کامیاب ہوگی،عمران خان کی حالت دیکھتی ہوں تو مجھے پرویز مشرف کا دور یاد آتا ہے،یہ دنیا کے واحد وزیراعظم ہے جو عوام کے خرچے پر بنی گالا میں عیاشی کرتے ہیں، آپ کو عوام کا دکھ کیسے پتا ہو،
صحافیوں کے معاملات میں پاکستان دنیا کا خطرناک ملک ہے، لوگوں کے گھروں میں ریاستی ادارے کے اہلکاروں کا دیواریں پھلانگ کر جانا افسوسناک ہے، اگر غلط کام کئے ہیں تو تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ رکھیں، جو معیار آپ نے اپنی اہلیہ کے لیے سیٹ کیا ہے وہی دوسروں کی بیٹیوں اور ماؤں کے لیے بھی رکھیں،تنقید برداشت نہیں کو اقتدار چھوڑ کردیں،احتساب عدالت کے جج نے نیب پراسیکیوٹر سے میرے خلاف باربار ثبوت مانگے، نیب نے عدالت سے چار ہفتے کی مہلت مانگی، اگر میرے خلاف کوئی ثبوت ہے تو عدالت میں پیش کریں،عدالت کی جانب سے نیب کو اتنی ڈھیل نہیں دینا چاہیے،نصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف کی فراہمی سے انکارہے۔جمعرات کو ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ نیب نے کیس میں تیسرا پراسیکیوٹر تبدیل کرتے ہوئے عدالت سے 4 ہفتوں کی مہلت مانگی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے نیب کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاہم اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہوتا تو وہ پیش کر چکے ہوتے، ججز نے بار بار ان سے ثبوت مانگے، پہلے نیب کو دو ماہ سے زائد کیلئے کورونا ہوگیا تھا، اور اب جب کورونا سے واپس آئے ہیں تو انہوں نے پراسیکیوٹر تبدیل کرنے کے بہانے 4 ہفتوں کی مہلت طلب کی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں ایک سادھی سی بات قوم کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں کہ اگر میرے خلاف یہ مقدمہ بد نیتی پر مبنی نہ ہوتا تونیب ثبوت پیش کرتا،
یہ انسانی فطرت ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت ہوتا ہے تو عدالت کے سامنے پیش کرتے ہیں۔انہوں نے ججز سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف نہ ہونے کے مترادف ہیمیں ہر سماعت میں پیش ہوتی ہوں تو نیب کو بھی اتنی ڈھیل نہیں دینی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ نیب کو چاہیے کہ اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تو پیش
کریں اور اگر ثبوت نہیں ہے تو اس کیس کو زیادہ کھینچنے کی ضرورت نہیں ہے، ثبوت مانگ لیے ہیں تو نیب غائب ہے۔محسن بیگ کی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ گزشتہ روز جو ہوا اور جو کچھ پچھلے کچھ دنوں سے نظر آرہا ہے اس سے مشرف کے دور کے آخری ایام یاد آتے ہیں، جب مشرف کو
احساس ہوا کہ ان کی حکومت ختم ہونے والی ہے تو عدلیہ کے ساتھ کیا گیا تھا۔لیگی رہنما نے کہا کہ انہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس کو شاہراہ دستور پر بالوں سے گھیسٹا تھا، 60 ججوں کو گھر بھیج دیا تھا، ان کے بچوں سمیت ان کے گھروں میں قید کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب میں عمران خان کی حالت دیکھتی ہوں تو مجھے مشرف
کا وہ ہی دور یاد آتا ہے، جب محسن بیگ انکے ساتھ تھے بقول ان کے جب انہوں نے ایک ارب روپے کا فنڈ اکھٹا کر کے انہیں دیا تھا تب تو وہ اچھے تھے۔مریم نواز نے کہا کہ جب محسن بیگ نے عمران خان کے خلاف تنقید کی تو انہوں نے زرا بھی اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ نہیں کیا اور اور ریاستی ادارے ایف آئی اے کو استعمال کیا۔انہوں نے
عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کی ذہنی حالت پرترس آتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ آپ ذہنی طور پر مفلوج ہوچکے ہیں جب محسن بیگ ہم پر تنقید کیا کرتے تھے ہم نے تو کسی کو ایف آئی اے کے ذریعے گرفتار کروا کر مار نہیں پڑوائی۔انہوں نے کہاکہ عمران خان صاحب آپ کوئی آسمان سے اتری ہوئی یا ایسی
شخصیت ہیں جن پر تنقید نہیں کی جاسکتی، اور آپ کی اہلیہ ہمارے لیے قابل احترام ہے لیکن جو معیار آپ کی اہلیہ کے لیے اپنایا گیا وہ ہی کلثوم نواز کے لیے اختیار کیے جانا چاہیئے تھا۔انہوں ماضی دہراتے ہوئے کہاکہ جب کلثوم نواز لندن کے کلینک میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی تھی تو پی ٹی آئی کے لوگ ڈاکٹر کے بھیس میں آئی سی
یو میں جایا کرتے تھے اور ان کی تصاویر لینے کی کوشش کرتے تھے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت یہ کہا جاتا تھا کہ بیگم کلثوم نواز کو کچھ بھی نہیں ہوا ہے اور وہاں بیٹھ کر کھانے کھاتے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ جب ہم اپنی والدہ کی عیادت کیلئے لندن فلیٹ سے کلینک جاتے تھے تو پی ٹی آئی کے اراکین راستے میں مجھے گالی دے کر مخاطب
کرتے تھے، میرے بیٹے کے سامنے مجھے گالی دی گئی، میرے بچوں اور بھتیجے پر ظلم کیا گیا۔انہوں نے کہاکہجو معیار آپ نے اپنی اہلیہ کے لیے قائم کیا ہے وہ دوسری خواتین کے لیے استعمال کریں، آپ نے مجھے بے گناہ ہوتے ہوئے ڈیتھ سیل میں ڈالا، کسی بیٹی کو اس کے باپ کے سامنے گرفتار کیا، اور کردار کشی کی۔نائب صدر
مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ جب گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں انتخابات کی مہم چلا رہی اور آپ کے ورزا کے پاس میرے مہم کا جواب نہیں تھا تو انہوں نے ایسی ایسی تقاریر کی جس سے ہر عزت دار کا سر شرم سے جھک جائے گا۔انہوں نے کہاکہ جو سلوک آپ نے لوگوں کی بیٹیوں کے ساتھ کیا، عاصمہ شیرازی کے ساتھ کیا،
غریدہ فاروقی کے ساتھ کیا، ثنا بچہ کے ساتھ کیا وہ قوم ابھی بھولی نہیں ہے۔پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر مریم نواز نے کہا کہ جس پیٹرول کی قیمت میں اکھٹے 12 روپے اضافے کے بعد چینی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے، جب عوام اشیا ضرورت کی خریداری کے لیے جاتے ہیں تو وہ جن القابات سے آپ کو نوازتے ہیں میں ادا نہیں کرنا
چاہتی۔انہوں نے کہا کہ کیا آپ تنقید پر عوام پر بھی ایف آئی اے کے حملے کروائیں گے، جب آپ نے غلطیاں کی ہیں تو تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ بھی رکھیں، آپ کے مخالفین نے آپ کے جھوٹے الزامات پر تنقید و ظلم برداشت کیا،تو حوصلہ آپ بھی حوصلہ رکھیں۔مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ عمران خان دنیا کے پہلے وزیر اعظم ہیں جو بنی
گالہ سے وزیر اعظم ہاؤس تک کا سفر عوام کے خرچے پر طے کرتے ہیں، آپ کو کیا معلوم ہے جب ایک موٹر سائیکل والا پیٹرول بھروانے جاتا ہے تواس پر کیا گزرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان صاحب کی جرائم کی فہرست بہت طویل ہے، اس ہی وجہ سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے، آپ 4 سال میں سرکاری خرچ پر سوائے انتقام
لینے کے سوا کچھ نہیں کیا، آپ نے ذاتی سکون کے لیے نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کیا۔عمران خان کے دورہ روس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم ہاؤس کے ایک کمرے میں بند کردینا چاہیے، وہ جہاں جاتے ہیں پاکستان کاتصور خراب کر کے آتے ہیں۔دورہ چین کا ذکر کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ چین میں بھی وہ صرف پیسے مانگنے گئے تھے اور پیسا بھی نہیں ملا، جب بلوچستان میں پاکستان کے فوجی شہید ہورہے تھے، آپ چین میں اولمپکس دیکھ رہے تھے اور اس کی تصاویر بھی شیئر کررہے تھے۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے پاکستان کے دوست ممالک سے بھی تعلقات خراب ہوگئے ہیں۔تحریک عدم اعتماد کے
حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں تمام لیڈران کو کہنا چاہتی ہوں کہ یہ عوام اور حکومت کی جنگ ہے، اور عوام کی آواز پر لبیک کہیں۔مریم نواز نے صحافت کے حوالے سے پاکستان کو خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے صحافیوں اور ان کے خاندانوں سے ظلم کیا ہے۔