اسلام آباد (نیوزڈیسک)سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ جس پارلیمنٹ کیلئے جدوجہد کی تھی اس کیلئے اپنی نشست بھی چھوڑ دی، اس جدوجہد کا ایک مرحلہ آج مکمل ہو گیا، آج عمران خان یہاں ہوتے تو ان کا استقبال کرتا اور مبارکباد دیتا، ان کی آنکھوں میں آنکھیںڈال کر ماضی کے لمحے یاد دلاتا، پارٹی اجلاس میں طے ہوا تھا کہ آگے نہیں بڑھنا لیکن عمران خان نے کہا کہ ہاشمی صاحب اب ہمیں آگے بڑھنا ہے، میں نے کہا کہ مطالبات تسلیم کر لئے گئے، اب آگے نہیں بڑھنا لیکن عمران خان نے کہا کہ طاہر القادری کے لوگ آگے بڑھ رہے ہیں، اب پیچھے کیا بچے گا،ملتان میں 100 کنال اراضی میرے آباﺅ اجداد کی تھی اب زرعی یونیورسٹی کیلئے وقف کردی ہے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آج خوش ہوں جس پارلیمنٹ و جمہوریت کیلئے جدوجہد کی تھی اس کیلئے اپنی نشست بھی قربان کردی، اس ساری جدوجہد کا ایک مرحلہ مکمل ہو گیا، آج اگر عمران خان یہاں ہوتے تو میں استقبال کرتا اور ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ماضی کے کچھ لمحے یاد دلاتا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کی ایک لمبی داستان ہے، میں جانتا تھا حالات کس نہج پر جا رہے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے آج تک الزامات نہیں لگائے، آخری رات عمران خان پوری پارٹی سے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا کہ اب آگے نہیں جائیں گے، ہمارے مطالبات مان لئے گئے، جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ مان لیا گیا اب آگے جانے کی کوشش نہیں کرنی۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ مذاکرات میں مختلف اداروں کے لوگ بیٹھے تھے، مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد آگے جانے کی گنجائش نہیں لیکن عمران خان نہیں مانے اور آگے جانے کیلئے کہا، طاہر القادری اور عمران خان کی لندن میں ملاقات ہوئی تھی اس کے بعد میں نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بغاوت کا اعلان کیا جس کی وجہ سے آج پارلیمنٹ و جمہوریت اپنے راستہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کی تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ قوم کو پتہ چل سکے کہ دھرنے کے پیچھے کون تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کمزور کندھا دے کر جمہوریت کو بچایا۔ انہوں نے کہا کہ ملتان میں 100 کنال اراضی میرے آباﺅ اجداد کی ہے جو میں نے زرعی یونیورسٹی کیلئے وقف کردی ہے۔ جاوید ہاشمی نے سانحہ قصور کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو جلد سے جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے