کراچی (نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے ارکان نے پیر کو سندھ اسمبلی میں جو کچھ کیا ،وہ اسمبلی کے قوانین اور آداب کے برعکس ہے ۔جبکہ سینئر وزیر اطلاعات و آبپاشی نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم تنہائی کا شکار ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنی فرسٹریشن سندھ اسمبلی میں نکالے ۔وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ۔بات چیت کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے ایم کیو ایم کے کارکن محمد ہاشم کے قتل کے حوالے سے بعض تفصیلات بھی میڈیا کو بتائیں ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایم کیو ایم کا مسئلہ اپنے کارکن کے قتل پر احتجاج کرنا نہیں تھا ۔وہ ہماری پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف قرارداد لانا چاہتے تھے ۔اس طرح ”سیاسی مارکس“ نہیں لیے جاتے اور نہ ہی اس طرح گیلریز سے کھیلا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والوں نے اس وقت احتجاج اور ہنگامہ کیوں نہیں کیا ،جب محمد ہاشم کو اغوا کیا گیا تھا ۔ایم کیو ایم ہمیشہ کارکنوں کے قتل کے بعد ہی ہنگامہ کیوں کرتی ہے ۔ایم کیو ایم والے الطاف حسین کے خلاف اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد کے جواب میں آصف علی زرداری کے خلاف قرارداد ایوان میں لانا چاہتی تھی لیکن ہم اسے گیلریز سے نہیں کھیلنے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکن محمد ہاشم 5مئی کو لاپتہ ہوئے تھے ۔ان کی اہلیہ کی طرف سے 28جولائی کو ایف آئی آر درج کرائی گئی ۔ایف آئی آر میں نہ تو کسی کو مورود الزام ٹھہرایا گیا ہے اور نہ ہی کوئی سبب بیان کیا گیا ہے ۔ایم کیو ایم نے پہلے احتجاج کیوں نہیں کیا اور بروقت کارروائی کیوں نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم جس طرح ”مارکس“ حاصل کرنا چاہتی ہے ،اس طرح مارکس نہیں لیے جاتے ۔میں ان سے کہا تھا کہ وہ ایک دن دے دیں ۔میں محمد ہاشم کے قتل کی ساری تفصیل ایوان میں بیان کروں گا لیکن ان کے مقاصد کچھ اور تھے ۔انہوں نے اتنا ہنگامہ کیا کہ اجلاس ملتوی کرنا پڑا ۔اس موقع پر سینئر وزیر اطلاعات اور آبپاشی نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ایم کیو ایم تنہائی کا شکار ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اپنے فرسٹریشن سندھ اسمبلی میں آکر نکالے ۔ایم کیو ایم کے ارکان نے اسمبلی کے تمام آداب کا ستیا ناس کردیا ہے ۔انہوں نے رواداری کا مظاہرہ نہیں کیا اور غنڈہ گردی والا رویہ اختیار کیا ۔نثار کھوڑو نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے ایم کیو ایم کے ارکان کے رویے کی معافی مانگی اور معذرت کی اور اس بات کی مذمت کی کہ ایوان کو مچھلی بازار بن گیا لیکن بعد میں انہوں نے پھر وہی شرارت والا رویہ اختیار کیا ۔انہوںنے کہا کہ اسمبلی میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں لی جاسکتی ۔اسمبلی ایسا فورم ہے ،جس پر قواعد کے مطابق بات کی جاسکتی ہے ۔ایم کیو ایم والے خود ایوان میں گڑ بڑ کررہے ہیں اور وہ خود اپنے پاو ¿ں پر کلہاڑا ماررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والے جس طرح باتیں کرتے ہیں ،ان کا جواب دینے کی ہم بھی ہمت رکھتے ہیں ۔دریں اثناءسندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع آئین کے مطابق کی گئی ہے اور اس توسیع کی منظوری سندھ اسمبلی سے لی جائے گی