کوئٹہ ( نیوزڈیسک ) آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیر افگن نے کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نزر کے بارے میں یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ وہ کسی آپریشن میں مارا گیا ہے یا زخمی ہے تاہم اس کو گرفتار نہیںکیا گیا ،ہمارے پاس بھی وہی اطلاعات ہیں جو آپ لوگوں کے پاس ہیں ،بلوچستان میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلی جنس بلوچستان میں حالات خراب کرنے میں ملوث ہے بلوچستان میں کوئی بھی لشکر نہیں گزشتہ چند ماہ سے بلوچستان میں دہشتگردی کے کوئی بڑے واقعات نہیں ہوئے ہیں نہ ریلوے لائن کو اڑایا گیا ہے کسی گریڈ اسٹیشن کو نقصان پہنچایا گیا ہے البتہ سانحہ مستونگ تربت اور دیگر علاقوں میں کچھ واقعات ضروز ہوئے ہیںمیں ملوث افراد یا تو مارے گئے ہیںیا پکڑے گئے ہیںانہوںنے یہ بات پیر کے روزایف سی ہیڈ کوارٹر میںپرنٹ میڈیا الیکٹرونک میڈیا کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں ایف سی کے اہلکاروںکی تعداد 50ہزار ہیں ہم نے بلوچستان کے ساتھ دو ملکوں کی سرحدو ں کی حفاظت کرنی ہے جس میں افغانستان ایران شامل ہیں اس کے علاوہ کوئٹہ شہرمیں امن وامان کی صورتحال کو بھی بہتر بنانا ہے اس وقت کوئٹہ شہر میں ایف سی کے چار ونگ کام کر رہے ہیں اس کے علاوہ لیاقت بازار اور دیگر علاقوںمیں بھی ایف سی تعینات ہے ۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں بلوچستان میںامن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے تربت ،ڈیرہ بگٹی م،سوئی میں حالات بہتر ہے یکہ دوکا واقعات ہوتے ہیںعلیحدگی پسندوں کی یہاں پر موجودگی ہے مگر وہ اب اتنے بڑے بااثر نہیں رہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکے ۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے عوام باشعور لوگ ہیں ۔انہوںنے کہاکہ وہ سمجھ گئے ہیں کہ باہر بیٹھ کر عیاشی کرنے والے ہمارے دوست نہیں ہمارے بچوںکو بھی یہ حق ہے کہ وہ بلوچستان میںترقیاتی کاموںمیں حصہ لیں اور زندگی کی ضروریات پوری کریں ۔انہوںنے کہاکہ پنجگور ،قلات، ڈیرہ بگٹی ، سبی ، خضدار میں کبھی کوئی پاکستانی جھنڈا نہیں لہرا سکتا تھا اب وہاں پر مختلف فنکشن ہو رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں ہمارے58ونگ کا م کر ہے ہیں اس وقت بلوچستان میں 36سکول کام کر ہے ہیں اس کے تعداد بڑا کر 50کی جارہی ہے ان میں پڑھنے والے تمام بچوںکو مفت کتابیں اور رہائش دی جارہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہماری خواہش ہے کہ بلوچستان کے عوام ایف سی میں بھرتی ہو اور عوام کی خدمت کرسکے ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کے دورہ کوئٹہ کے دوران یہ ایک پیکج کی منظوری دی گئی ہے کہ جو بھی پہاڑوں سے اتریں گے ان کو پانچ سے لے کر 15لاکھ روپے دیے جائینگے تاکہ وہ اپنی زندگی حرام سے گزار سکیں اگر کوئی ہتھیار ڈالنے کو خفیہ را ز میں رکھنا چاہتے ہیں وہ ہم اس کو ایسے راز میں رکھے گے ۔انہوںنے کہاکہ ہرنائی میں اس وقت 45ہزار سے زیادہ لوگ مائنز میں کام کر ہے ہیں اس کے علاوہ دکی میں 2011میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت 75ہزار افراد کام کر ہے ہیںجس سے بلوچستان میں خوشحالی آئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے چند علاقوںمیں آپریشن ہوا ہے دہشتگردوںکو کسی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ بی ایل یف ( بلوچ لبریشن فرنٹ کے ترجمان ڈاکٹر اللہ نزر )کسی آپریشن میں مار ے گئے ہیں یا زخمی ہے یا ان کو گرفتار کیا گیا ہے تو ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس بھی وہی اطلاع ہے جو آپ کے پاس ہیں یعنی آپریشن میں ڈاکٹر اللہ نزر مارا گیا یا زخمی ہوا ہے تاہم وہ گرفتار نہیں ہوا ہے ۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں کوئی لشکر بلوچستا ن نہیں ہے بلوچستان میں کالعدم تنظیمیں بی ایل اے ، بی ایل ایف ، لشکر جھنگوی، اور دوسری تنظیمیں بھی موجود ہے ان کو راہ ایجنٹ اور افغان سیکورٹی فورس کی مدد حاصل ہے جب تک لوکل آدمی ان کا ساتھ نہیں دے گاوہ کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیںہوسکتے ۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے حالات بہت بہتر ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ لشکر جھنگوی کا ایک نیا گروپ محمود رند سامنے آرہا تھا وہ مارا گیا ہے جو بھی ریاست کے اتھارٹی کو چیلنج کریںگااسے کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ چند ماہ پہلے ڈاکٹر اللہ نزر کا بھائی بھتیجے اور دوسرے لوگ آپریشن میں مارے گئے تھے ۔انہوںنے کہاکہ افغانستان او رایران کی سرحدیں بہت لمبی ہے جب سرحدوں پر سختی کی جاتی ہے تو سمنگلرپہاڑی علاقوںکو استعمال کرتے ہیں مگر وہ بھی کامیاب نہیں ہوتے ۔انہوںنے کہاکہ کچھ عرصہ قبل لورالائی میں دکی میں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے کارندوں میں ان علاقوںمیں کارروائیاں شروع کی تھی اور علاقے میں قبضہ جمانے کی کوشش کی تھی مگر بہت سے مارے گئے ہیں یا بہت سے واپس افغانستان چلے گئے ۔انہوںنے کہاکہ جلد ہی بہت سے فراری ہتھیار ڈال رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کو یہاں سے کھاد سمگلنگ کی جاتی تھی جووہاںپر آئیڈیز بنانے میں استعمال ہوتی تھی ہم نے ان کو روک دیا اور65سے زیادہ ٹرک جو صرف کھا د سے بھریں ہوئے تھے ان کو پکڑا اس کے علاوہ 70لاکھ سے زیادہ ایرانی ڈیزل قبضے میں لے کر کسٹم کے حوالے کیا گیا اس موقع پر ایف سی ہیڈ کوارٹر کے برگیڈیر طاہر اور کرنل عزیز احمد ایف سی کے پی آر او ڈاکٹر عبدالواسع بھی موجو دتھے ۔