اسلام آباد، لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)نورمقدم قتل کیس کی سماعت گزشتہ روز عدالت میں ہوئی، دوران سماعت یہ انکشاف ہوا کہ قتل کے روز 11 لوگ ظاہر جعفر کے گھر آئے۔عدالت میں ایک سی سی ٹی و ی فوٹیج چلائی گئی جس میں ایک گاڑی سے اترتے لوگوں کو دیکھاجاسکتا تھا۔قتل کے روز 3 بجکر 42 منٹ پر ایک سفید رنگ کی لینڈکروزر
ظاہرجعفر کے گھر کے سامنے آئی۔جس پر تھراپی ورکس کے وکیل نے تفتیشی افسر سے سوالات کئے اور تفتیشی افسر کے کردار پر اہم سوالات کھڑے کردئیے۔تفتیشی افسر سے عدالت میں سوال کیا گیا کہ کیا آپ نے ان 4 لوگوں کو شامل تفتیش کیا جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ گاڑی سے اترنے والے لوگوں سے تفتیش نہیں کی گئی۔اس پر ڈیفنس سائیڈکے وکیل نے عدالت میں لکھوایا کہ تفتیشی افسر نے جان بوجھ کر تفتیش کو خراب کیا۔ تفتیشی افسر نے غیرقانونی طور پر ان لوگوں کو تفتیش سے الگ کیا۔تفتیشی افسر کے مطابق سفیدرنگ کی لینڈکروزر سے جو لوگ اترے، ان سے ظاہر جعفر کی 2 گھنٹے تک بات چیت ہوتی رہی، ظاہر جعفر خود چل کر گیٹ تک آیا۔تفتیشی افسر نے یہ بھی کہا کہ قتل کے روز ایک سکیورٹی کی وین بھی گھر پر آئی اور ان میں سے 4 لوگ اترے،تھراپی ورکس کے وکیل نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آپ نے ان 4 لوگوں کو شامل تفتیش کیا تو تفتیشی افسر کا جواب ناں میں تھا۔وکیل نے یہ بھی
سوال کیا کہ جو چار لوگ آئے تھے، وہ دانیال، حمزہ، جے ٹی ، فتح یہ 4 لڑکے آئے؟ اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ یہ میں کنفرم نہیں کرسکتا۔اس پر تھراپی ورکس کے وکیل شہزادقریشی نے تجویز لکھوائی کہ یہ چار لوگ آئے، تفتیشی افسر نے انکا بیان بھی ریکارڈ کیا اور انکے بیانات کو تفتیشی افسر نے جان بوجھ کر ضائع کردیا۔وکیل نے سوال کیا
کہ آپ کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں 4 لوگ نظر آرہے ہیں جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ جی ہاں! نظر آرہے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ اسکا مطلب ہے کہ آپ نے اسے شامل تفتیش نہیں کیا؟تفتیشی افسر سے باقی تین لوگوں سے متعلق بھی سوالات کئے گئے جو ظاہرجعفر کے گھر کے چھوٹے دروازے سے آئے تھے، تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے انہیں بھی
شامل تفتیش نہیں کیا۔اس پر ڈیفنس کے وکلا نے لکھوایا کہ ان لوگوں کو بھی تفتیشی افسر نے ملی بھگت سے جان بوجھ کر شامل تفتیش نہیں کیا۔عدالت میں ایک اور فوٹیج چلائی گئی جس میں تھراپی ورکس کے زخمی امجد کو 8 بجکر 45 منٹ پر گھر سے باہر لے جاتے دکھایا گیا۔ اس پر وکیل کے سوال پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ یہ ڈاکٹرامجد ہیں جنہیں
گھر سے باہر لیکر جایا جارہا ہے۔دوسری جانب نور مقدم کیس میں اداکاروں کی جانب سے بھی آواز بلند کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسی سلسلہ میں نامور اداکاراحسن خان نے خلافت راشدہ کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق کے انصاف سے متعلق قول شیئر کر دئیے ۔ احسن خان نے کہا معاشرے میں انصاف کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو
ریاست مجرموں پر رحم کرتی ہے وہاں کے بے گناہ لوگ بڑی بے رحمی سے مرتے ہیں۔گلوکارہ و اداکارہ حدیقہ کیانی نے نور مقدم کیس کے فیصلے میں تاخیر پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور دن اور ایک اور مرتبہ طاقت کا غلط استعمال کیا جارہا ہے،ثبوت اور مقتولہ پر الزام لگایا جارہا ہے،حقائق دیکھنے کے بعد مقتولہ کو انصاف ملنا چاہیے۔
گلوکارہ مومنہ مستحسن نے ٹوئٹر پر نور مقدم کیس پر ہونے والی تحقیقات پر اظہارِ برہمی کیا اور لکھا کہ ظاہر جعفر کے وکیل نے نور کے والد سے دورانِ سماعت پوچھاکہ آپ نے بطور سفیر اس ملک کے لئے خدمات انجام دیں، اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مرد اور عورت کا بغیر رسمی تعلق کے تعلق
رکھنا جائز ہے؟۔حالانکہ اس سے زیادہ متعلقہ سوال وہ اپنے کلائنٹ کے والد سے پوچھ سکتے تھے کہ آپ تھراپی کا کاروبار چلاتے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ آپ نے اپنے بیٹے کی ذہنی بیماری کو بہانہ بناتے ہوئے عدالت سے اس کی رہائی کی درخواست کی ،کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے آس پاس کسی ایسے مریض کو چھوڑ دینا محفوظ ہے۔نامور گلوکارہ شبنم مجید نے کہا کہ اس کیس میں انصاف کے ذریعے لوگوں کا عدالتوں پر اعتماد پختہ ہوگا ۔ پوری قوم نور مقدم کے خاندان کے ساتھ ہے ۔