تل ابیب (این این آئی)اسرائیل کے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ گیڈی آئزن کوٹ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے داعش کے سیکڑوں جنگجوئوں کو ہلاک کیا ہے۔ ہم ایران کے بیرون ملک سرگرم کمانڈر قاسم سلیمانی کے قریب پہنچ گئے تھے۔ قریب تھا کہ ہم انہیں بھی مار ڈالتے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک انٹرویومیں اسرائیل کے سابق آرمی چیف نے بتایاکہ ایران پر حملہ کرنے کا معاملہ
بین الاقوامی جواز کا متقاضی ہے۔ جیسا کہ سابق وزیر اعظم ایہود باراک اور نیتن یاہو نے بھی کہا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ضروری قوت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس قسم کا آپریشن انفرادی طور پر اور پیشگی اطلاع کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے بہت گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ا موضوع پر گفتگو زیادہ سنجیدہ نہیں ہورہی ہے۔معاہدے سے امریکیوں کی دستبرداری کے بارے میں سابق چیف آف سٹاف نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک سٹریٹجک غلطی تھی جس سے ایران نے فائدہ اٹھایا۔ اس کے نتیجے میں ایرانیوں نے خود کو بعض پابندیوں سے آزاد کر لیا۔آئزن کوٹ نے امریکی کردار اور ایران کو جوہری بم بنانے کی کوشش میں آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے اسرائیل کی صلاحیت پر بھی بات کی۔ آئزن کوٹ کا خیال ہے کہ موجودہ وقت میں ایرانی امریکا کو اس لحاظ سے اہمیت نہیں دیتے کہ وہ اس سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ وہ امریکا ایران کے عزائم سے نمٹنے کے لیے فوجی آپشن استعمال نہیں کرے گا۔سلیمانی کے بارے میں آئزن کوٹ نے کہا کہ اسرائیل نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل انہیں گولان کی پہاڑیوں کی طرف ایرانی میزائل داغے جانے کے بعد تقریبا ختم کر دیا تھا مگر سلیمانی فوجی آپریشن ہائوس آف کارڈزمیں بچ نکلے تھے۔ ہم نے ان میزائلوں کا جواب دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہم ہر اس شخص کے خلاف لڑتے ہیں جو ہمارے لیے خطرہ بنتا ہے۔ ہم نے خود سلیمانی کو نشانہ بنانے پر نظریں جمائیں لیکن وہ اس دن ہمارے ریڈار میں داخل نہیں ہوئے۔