لاہور (آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے اراضی ایکوائر کرنے کے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے 128سالہ پرانے زمین ایکوائر کرنے کے قانون میں ترامیم کا حکم دیدیا ۔جسٹس شاہد کریم کی جانب سے جاری فیصلے میں کہاگیا کہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894آرٹیکل 9کی روح کے خلاف ہے ۔ زرعی اراضی کے ضیاع کو روکنے کیلئے ایمر جنسی لگانا ہوگی ۔ انسانی تحفظ قومی اسلامتی پالیسی کا دل ہونا چاہیے
۔ حکومت کھیتی باڑی ، زرعی زمینوں کی کیٹگری سے وضاحت کرے۔ فیصلے میںلینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894کی دفعات کو آئین کے مطابق کرنے کا حکم دیا گیا ۔دنیا بھر میں زمین صرف عوامی مفاد میں ایکوائر کی جاتی ہے ۔ زمین ایکوائر کرنے کے بعد متاثرین کو معاوضہ دینا کافی نہیں ، جن کا کاروبار متاثر ہوا ہو انکو متبادل جگہ پر کاروبار قائم کروانا چاہیے ۔ دنیا بھر میں زمینوں کوبھی قابل کاشت بنانے پر زور دیاجاتا ہے ۔ کھیتی باڑی کیلئے زمینیں خوراک کے تحفظ کو یقینی بناتی ہیں۔ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ1894میں تبدیلیاں لانا ہونگی ۔ زرعی اراضی کا تحفظ قومی سلامتی کا مسئلہ بھی ہے ۔ خوراک کے تحفظ کااصول خطرے سے دوچار ہوسکتاہے ۔ پاکستان نے 8ارب ڈالر کی اشیاء خوردو نوش امپور ٹ کیں ۔ خوراک کے تحفظ کی اوسطامقدار 60.4فیصد سے 43.5فیصد تک جاچکی ہے ۔ 50برس میں اراضی ایکوائر کے رولز نہیںبنائے ۔ جنگل ختم کرنے سے ماحولیاتی ، شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ۔ آج زرعی زمین 35فیصد سے بھی کم ہوچکی ہوگی ۔