کراچی(مانیٹرنگ، این این آئی) ایم کیو ایم کے جوائنٹ آرگنائزر جو کہ دھرنے کے دوران پولیس کے لاٹھی چارج اور شیلنگ سے زخمی ہو گئے تھے انتقال کر گئے، اسلم کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا جہاں وہ انتقال کر گئے، واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس نے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے
ریلی پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیاپولیس کی لاٹھی چارج سے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کا سر پھٹ گیا جبکہ پولیس کی شیلنگ سے ایم کیو ایم کی ایک خاتون کارکن بے ہوش ہوگئیں۔پولیس کی بھاری نفری موجود رہی اور ریلی کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے بدترین لاٹھی چارج اور شیلنگ کی اور مظاہرین کو وزیراعلی ہاؤس سے پیچھے دھکیل دیا، جس کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنان منتشر ہوکر پریس کلب پہنچے۔علاوہ ازیں پولیس نے ایم کیو ایم پاکستان کی دو خواتین سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے دوران ایک خاتون بھی بے ہوش ہوئیں۔ذرائع نے بتایاکہ پولیس نے 10 کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، آنسو گیس سے خاتون کی طبیعت خراب ہوگئی۔ریلی کی قیادت وسیم اختر اور عامر خان کررہے تھے، ایم کیو ایم کے کچھ کارکن رکاوٹیں توڑ کر پی آئی ڈی سی چوک پہنچ گئے۔ایس ایس پی ساؤتھ زبیر نذیر شیخ کارکنوں کو سمجھا بجھا کر واپس بھیجنے کی کوشش کرتے رہے۔ضیا الدین احمد روڈ پر وزیراعلی ہاؤس کے گیٹ کو پولیس نے گھیرے میں لے لیا، ڈی آئی جی ساتھ زون شرجیل کھرل کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہاکہ بدترین شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جارہا ہے، ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں، پولیس تشدد کررہی ہے،
مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، وارننگ کے بغیر لاٹھی چارج کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کارکنان کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا، بات چیت سے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔امین الحق نے کہا کہ مظاہرین میں متعدد کی طبیعت آنسو گیس کی وجہ سے خراب ہوگئی ہے، پولیس کی جانب سے کارکنان کی پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے۔ایم
کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ پولیس تشدد کی وجہ سے سابق ٹاؤن ناظم حنیف سورتی کی آنکھ ضائع ہوگئی جبکہ رکن اسمبلی صداقت حسین انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں۔انہوں نے ریلی پر تشدد کے خلاف کل یومِ سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں، ٹرانسپورٹرز سے حمایت کی اپیل بھی کی۔کراچی پریس
کلب پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ ریلی میں خواتین پر جس طرح ڈنڈے برسائے گئے یہ ہماری غیرت کا سوال ہے، پیپلزپارٹی نسل پرست،ملک دشمن،پاکستان توڑنے والی جماعت ہے، ہماری ماں بہنوں پر ڈنڈے برسائے گئے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ڈاکو وردی پہن کر اس شہر پر قابض ہیں،
ہمارے کارکنوں کو گرفتاری کے نام پر لاپتہ کیا گیا اگر ان کو رہا نہ کیا گیا تو ہر طرح کے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں گے جبکہ خواتین کارکنان کو رہا نہ کیا گیا تو تھانے اپنے بارے میں خود فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ایم پی اے صداقت حسین پر تشدد کا حساب لیا جائے گا، وزیراعظم کو آج فیصلہ کرنا ہے پاکستان توڑنے والوں یا
بچانے والوں کے ساتھ ہیں۔ ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توڑنے والی جماعت پیپلزپارٹی سندھ پر مسلط ہے، پیپلزپارٹی کے ڈاکو وردی پہن کر اس شہر پر قابض ہیں، جعلی مردم شماری کی بنیاد پر ایک اقلیتی نسل پرست جماعت مسلط ہے۔ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ رکن اسمبلی کشورہ زہرہ اور دیگر رہنماں و
کارکنان کو زخمی کیا گیا، ہمارے ایک ایم پی اے کو اٹھایا گیا ان کا پتا ہی نہیں چل رہا، 24 گھنٹے کا وقت دیتے ہیں سارے معاملے کی وضاحت کریں۔انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب اپنے وزیراعلی کو نہ سنبھالا تو بلاول ہاس بھی اسی شہر میں ہے، ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن آپ کو معلوم ہے ہم لڑنا جانتے ہیں، وزیراعلی مستعفی ہوں ورنہ اس شہر
کے دروازے ان پر بند کردیں گے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم صاحب ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، آپ کو بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، اس واقعے پر کراچی آپ کا انتظار کررہا ہے۔اس سے قبل رہنما ایم کیو ایم پاکستان اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس کالے قانون کے خلاف اپنا احتجاج کرانے آئے ہیں۔