اسلام آباد ( آن لائن )پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ کرپشن کے نعرے لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس رپورٹ سے نہ صرف حکومت کا کرپشن بیانیہ دفن ہو گیا ہے بلکہ اسکے پاس اب کوئی بیانیہ بھی نہیں رہا۔ مہنگائی، معیشت، بیروزگاری، روپے کی قیمت، تیل کی قیمتیں، بجلی کی قیمتیں، کھانے پینے کی اشیائ� کی قیمتیں،
غرض کسی بھی چیز پر نظر ڈال لیں، حکومت نے ملک کو زوال اور تباہی میں دھکیل دیا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر اعظم کی ترجیحات یہ ہیں کہ فلاں کو لٹکا دوں گا، فلاں کو نہیں چھوڑوں گا، فلاں کو پکڑ کر لاؤنگا، اگر مجھے نکالا تو سڑکوں پے نکل آؤنگا۔ بھئی آپکو تو سڑکوں سے اندر بھیجا گیا تھا کہ کچھ کر کے دکھاؤ، اب آپ پھر سڑک پہ آنا چاہتے ہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ ساڑھے تین سال بعد آپکو پتہ چلا کہ میرا اصل ٹھکانہ ایوان اقتدار نہیں سڑک ہے۔ تو آجاؤ سڑکوں پر لیکِن صبح شام کرپشن کا واویلا کرنے والا یہ تو بتائے کہ اْنکی ریاست مدینہ کرپشن کے انڈیکس میں مزید 16 درجے نیچے کیوں آگئی ہے۔ شرم کا مقام ہے کہ 180 میں سے 139 ممالک ایسے ہیں جن میں کرپشن عمران خان کی حکومت سے کم ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ حکومت کے چہرے پر ایک اور داغ ہے لیکِن اسکا چہرہ اب اتنا داغدار ہو چکا ہے کہ کوئی بھی داغ انکو داغ نہیں لگتا۔ شہزاد اکبر کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ شہزاد اکبر نے جتنی کمائی کرنا تھی کر لی۔ جتنی تنخواہ، الاونسز اور مراعات سمیٹنی تھیں سمیٹ لیں، جتنے دورے کرنے تھے کر لیے، جتنا عرصہ وزیر اعظم کو فریب دینا تھا دے لیا، اب انہیں جانا ہی تھا۔ اب لینے کے دینے پڑنے کا وقت شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بہت سے دوسرے مداریوں کے تماشے بھی ختم ہونے کو ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے صحافی ظلیحسنین شاہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو جلد گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مسلے پر بحث کے لیے انہوں نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس بھی جمع کرا دیا ہے۔