نیویارک (این این آئی)پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ بڑی طاقتوں کی دشمنی، نئے اور پرانے تنازعات اور ہتھیاروں کی نئی دوڑ کے لیے خود کو تیار کرلے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مذکورہ مسئلے کی نشاندہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نئے سال کے پہلے اجلاس میں کی، جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد نے دوبارہ شروع ہونے والے 76 ویں اجلاس میں
وفود کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کیا۔عبداللہ شاہد نے عالمی برادری پر زور دیا کہ کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے ویکسین کا دوبارہ منصفانہ انداز میں آغاز کریں۔انہوں نے ادویات کی تیز پیداوار اور تقسیم کے لیے مزاحمتوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔منصفانہ ویکسین کے لیے یو این جی اے کے صدر کی مہم کو تقریباً 120 اراکین ممالک اور حمایت حاصل ہے، اور انہوں نے عالمی سطح پر ویکسین کے معاملے پر زور دینے کے لیے 25 فروری کو اعلیٰ سطحی تقریب کے انعقاد کا منصوبہ بنایا ہے۔یو این جنرل اسمبلی میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم نے یو این جی اے کے صدر کو یقین دہانی کروائی کہ اسلام آباد ان کی مہم کی مکمل حمایت کرتا ہے اور ان سے تعاون کرتے ہوئے اس مہم کی حقیقت کو فروغ دے گا تاہم انہوں نے جنرل اسمبلی میں یہ یاد دہانی بھی کروائی کہ حقیقی دنیا سے ‘علیحدگی اختیار نہیں کی جاسکی۔منیر اکرم نے کہا کہ’ م بڑی طاقتوں سمیت دنیا بھر میں عالمی تنازعات کا مشاہدہ کر رہے ہیں، پرانے تنازعات کے ساتھ ہتھیاروں کی نئی دوڑ بھی جاری ہے۔یو این جی اے کے صدر نے بھی اپنے ریمارکس میں ان مسائل کا ذکر کرتے ہوئے مطالبہ کہ عالمی برادری یو این چارٹر میں بیان کردہ امن کے اصولوں پر دوبارہ عمل پیرا ہونے کا عہد کریں تاکہ آئندہ آنے والے چیلنجز سے ہم آہنگی سے نمٹا جاسکے۔اس موقع پر انہوں نے ویکسین کی تقسیم اور موسمیاتی تبدیلی پر بھی زور دیا۔تاہم پاکستانی سفیر نے مستقبل قریب میں یو این جی اے کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے تخفیف اسلحہ پر اتفاق رائے کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں نئے فوجی اتحاد قائم ہورہے ہیں اور افسوس یہ ہے کہ اقوام متحدہ ان کی حد سے غائب ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امن کے ایجنڈے کے بجائے اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اقوام متحدہ دنیا میں کس طرح امن کی تعمیر نو میں تعاون کرسکتا ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ اس تعمیر نو کی بنیاد یو این چارٹر کے اصولوں، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی خاص طور پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ہونی چاہیے۔مذکورہ مسائل پر توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہم آج بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش عالمی اور کثیر الجہتی خطرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور صرف امید پر زندہ ہیں۔یو این جی کے صدر نے یکجہتی کی اہمیت اور اچھی امید کو فروغ دینے
پر زور دیتے ہوئے اپنی ترجیحات واضح کی اور کہا کہ ہمیں مشترکہ انسانیت کی قدر کرتے ہوئے تنازعات پھیلانے والوں سے بچنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ جیساکہ انہوں نے نشاندہی کہ عالمی وبا، جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ، دہشتگردی اور تصادم وہ کلیدی مسائل ہیں جن کا سامنا دنیا بھر کو کرنا پڑ رہا ہے تاہم پاکستانی سفیر نے جنرل اسمبلی کے صدر کو یاد دہانی کروائی کہ مضبوط اقوام متحدہ
صرف بحث اور مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ ‘انسانی ضمیروں کی ترجمانی اور ان الفاظ پر عمل درآمد کے لیے بھی لازمی ہیں کو اس پلیٹ فارم پر بولے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ عمل اقوام متحدہ کی اصلاح کے لیے معنی خیز ہے۔سفیر منیر اکرم نے نشاندہی کی کہ کورونا وائرس کی وبا نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کی پیش رفت کو ایک دہائی یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے کردیا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے موجودہ خطریسے حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔