جمعرات‬‮ ، 28 اگست‬‮ 2025 

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے5لاکھ افغان شہری بے روزگار

datetime 20  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (این این آئی)افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک نصف ملین سے زائد ملکی کارکن بے روزگار ہو چکے ہیں۔ یہ بات بین الاقوامی ادارہ محنت آئی ایل او کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔بین الاقوامی ادارہ محنت اقوام متحدہ کا روزگار سے متعلق وہ ذیلی ادارہ ہے جس کا بنیادی مقصد دنیا بھر

میں مزدوروں، محنت کشوں اور عام کارکنوں کے حالات کار کے معیاری ہونے کو یقینی بنانا ہے۔اس ادارے کی طرف سے بدھ انیس جنوری کے روز جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس موسم گرما میں کابل پر قبضے کے بعد افغانستان میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد سے اب تک نصف ملین سے زائد ملکی کارکن بے روزگار ہو چکے ہیں۔آئی ایل او نے اپنی اس رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ سال رواں کے وسط تک، جب ہندوکش کی اس ریاست میں طالبان کو پھر ایک بار اقتدار میں آئے ایک سال پورا ہو جائے گا، مزید نو لاکھ تک افغان کارکنوں کے اپنے روزگار سے محروم ہو جانے کا خطرہ ہے۔بین الاقوامی ادارہ محنت کے افغانستان کے لیے سینیئر کوآرڈینیٹر رامین بہزاد نے اس رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہاکہ افغانستان میں اس وقت صورت حال بہت نازک ہے اور اس میں فوری بہتری اور استحکام کے لیے مدد کی اشد ضرورت ہے۔رامین بہزاد کے مطابق اس وقت ترجیح

افغانستان کے لیے انسانی بنیادوں پر فوری امداد کو دی جا رہی ہے۔ تاہم ملک بھر میں دیرپا بحالی کے لیے افغان عوام اور تمام نسلی گروپوں کو ان کی بنیادی ضروریات پورا کرنے کے لیے بہتر زندگی اور باعزت روزگار تک رسائی دینا لازمی ہو گا۔گزشتہ برس موسم گرما میں ہندوکش کی اس ریاست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے جو افغان

باشندے ایک بار پھر بے روزگار ہو گئے ہیں، ان میں افغان مسلح افواج کے ارکان، عدلیہ کے لیے کام کرنے والے کارکن اور وہ خواتین بھی شامل ہیں، جنہیں روزگار کی ملکی منڈی سے نکال دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ برائے خوراک کے مطابق چالیس ملین آبادی میں سے 23 ملین شہری شدید بھوک کا شکار ہیں۔ ان میں نو ملین قحط کے بہت بہت قریب ہیں۔

اس کے علاوہ کئی لاکھ افغان کارکن ایسے بھی ہیں، جن کا تعلق زرعی اور تعمیراتی شعبوں اور سول سروس سے تھا اور جو ان شعبوں میں ملازمتوں کے بے شمار مواقع ختم ہو جانے سے اپنے ذریعہ معاش سے محروم ہو گئے۔ ان میں سے جو ابھی تک روزگار پر ہیں بھی، انہیں بھی گزشتہ کئی مہینوں سے تنخواہیں نہیں ملیں۔انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی اس تازہ

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں روزگار کی منڈی میں سب سے بری حالت خواتین کی ہے۔گزشتہ برس کی تیسری سہ ماہی میں برسرروزگار افغان خواتین کی تعداد میں 16 فیصد کی کمی ہوئی اور رواں برس کے وسط تک اس شرح میں مزید 28 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنت یہ بھی ہے


ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…