لاہور(این این آئی) )مسلم لیگ(ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہاکہ عثمان بزدار نے اپنے بھائی کے ذریعے تونسہ کے لوگوں کونوکریوںکا جھانسہ دیا ہے،45افراد کونوکری کے جعلی لیٹر جاری کرکے کروڑوں روپے وصول کیے گئے، عثمان بزدار کے حکم پر تونسہ کے دو مقامی صحافیوں کو بھی یہ خبر دینے پر گرفتار کرلیا گیا ہے،میں بہت جلد ان متاثرین کے
ساتھ نیب میں عثمان بزدار کیخلاف جائوںگی،عثمان بزدار کے جعلی شراب لائسنس،گندم سکینڈل ،راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل اور شاہ پور کانجراں منڈی کا سکینڈل ابھی زیر التواء ہیں، ادارے عثمان بزدار کی جعلسازی کا فوری نوٹس لیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹائون میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔عظمیٰ زاہد بخاری نے کہا مری میں 23لوگ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے جان کی بازی ہا ر گئے۔عدالت نے واضح کہہ دیا ہے اس کی انکوائری کی ضرورت نہیں ۔اسکی ذمہ دار صرف حکومت ہے ۔کوئی بھی برف باری سے نہیں مرا ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اموات ہوئیں۔شہباز شریف نے برف باری سے پہلے ہی تمام حفاظتی اقدامات کئیے ہوتے تھے ۔تین میٹنگ ہوئی لیکن عثمان بزدار ایک بھی میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔روایت ہے دشمن کے گھر بھی تعزیت کے لیے جاتے ہیں ۔حکومت کا کوئی فرد تعزیت کے لیے نہیں گیا۔انہوں نے مزید کہاعثمان بزدار کے آبائی حلقہ تونسہ شریف میں کلثوم حنا سکول ٹیچر کا آڈیو ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے ۔تونسہ کے لوگوں سے ملازمت کا جھانسہ دے کر پیسے وصول کیئے گئے۔صدام نامی صحافی کو ویڈیوز اپ لوڈ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔45 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام اس پر لگایا گیا ہے ۔انہوں نے کمیشن رکھ کر باقی پیسے عثمان بزدار کے بھائی کو دئیے ۔نوکریوں کے جعلی لیٹر بھی متاثرین کو دئیے گئے ۔معلوم ہونے پر انہوں نے کلثوم بزدار سے رابطہ کیا ۔کلثوم بزدار نے اپنے اوپر کے لوگوں سے پیسوں کی واپسی کی بات کی تو اسے انکار کر دیا گیا۔بعد میں کلثوم بزدار کو ہی گرفتار کرا دیا گیا۔یہ خاتون اپنا اعتراف جرم بھی کر رہی ہے ۔اپنی سزا وہ کاٹے گی اس خاتون کو گرفتار کرنے کے بعد اس کے بوڑھے والدین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ایک سکول کی ہیڈ مسٹریس طاقتور لوگوں کے ساتھ کے بغیر کیسے کسی کو نوکری دے سکتی ہے۔ان جعلی نوکریوں کے آرڈر کی انکوائری کون کرے گا۔عثمان بزدار کلثوم بزدار کی قربانی دے کر اپنے چہیتوں کو بچا لیں گے ۔ایسا ہوا تو یہ قانون کے منہ پر تماچہ ہو گا۔ان لوگوں کو کیوں گرفتار نہیں کیا جا رہا جو اس کے پیچھے ہیں۔انہوں نے مزید کہامجھے عدالت میں لے جانے کا نوٹس بھیجا لیکن لے کر نہیں گئے۔کلثوم بزدار کو کل ڈیوٹی جج کے سامنے پیش کیا گیا۔اس خاتون کے ساتھ جو لوگ ہیں ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جا رہا ۔مبینہ طور پر عثمان بزدار کے بھائی اور کزن اس میں شامل ہیں۔پینتالیس لوگ ہیں جو پیسے لیے جانے کے دعویدار ہیں ۔13 کروڑ کا اعتراف کلثوم بزدار نے
خود کیا ہے ۔کلثوم بزدار پر یکطرفہ ایف آئی آر انصاف کا قتل ہے ۔کلثوم بزدار جن لوگوں کا نام لے رہی ہے ان کو کیوں نہیں گرفتار کیا جا رہا۔وہاں کی پولیس بزدار خاندان کی وکیل بنی ہوئی ہے ۔اس معاملے پر ہائی لیول کا کمیشن بننا چاہیے ۔تین کروڑ روپے کلثوم بزدار کے گھر سے برآمد ہوئے ہیں ۔باقی یے پیسے کس کے پاس گئے ان کو پکڑا جائے ۔آج پنجاب کی پہچان یہ ہے کہ یہاں نوکریاں بیچی جا رہی
ہیں۔آٹا چینی اسکینڈل پر بھی مٹی ڈالی گئی۔شاہ پور کی مویشی منڈی کے اسکینڈل پر مٹی ڈال دی گئی ۔راولپنڈی رنگ روڈ پر مٹی ڈال دی گئی ۔کیا کوئی ادارا ایسا نہیں جو ان کا احتساب کر سکے ؟چیئرمین نیب بھی چپ سادھے ہوئے ہیں۔بزدار صاحب کے بارے سوالات پر انفرمیشن کمیشن نے بھی مجھے جواب دے دیا۔انہوں نے کہا کہ بزدار صاحب ہی جواب دیں گے ۔بزدار صاحب کی فیملی نے
جو لٹ مچائی ہوئی ہے اس کا جواب کون دے گا۔سرکاری ملازمین کا کوٹا بلدیاتی انتخابات سے پہلے تحریک انصاف کے ممبران کو دیا جائے گا۔ہم عوام کے سامنے ان کی اصلیت لا رہے ہیں ۔نوکری اسکینڈل کے متاثرین لاہور آئیں میں خود ان کے ساتھ نیب میں درخواست دینے جاؤں گی۔اعلیٰ عدلیہ سے اپیل ہے کہ اس پر سو موٹو نوٹس لیا جائے۔