جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے لیے عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے،وزیراعظم عمران خان

datetime 14  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جاتے ہیں، شرائط کیلئے عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے ۔ ماضی میں ملک کو معاشی طور پر مستحکم نہیں کیا گیا، قومی سلامتی پالیسی میں نیشنل سکیورٹی کو صحیح معنوں میں واضح کیا گیا، پاکستان کو قانون کی حکمرانی کا چیلنج درپیش ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا،

قانون کی بالادستی نہ ، قومی سلامتی پالیسی کے عوامی حصے کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا قومی سلامتی پالیسی میں نیشنل سکیورٹی کو صحیح معنوں میں واضح کیا گیا، جس طرح سکیورٹی فورسز نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو محفوظ کیا اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں،جو فورسز اپنے ملک کو محفوط نہیں بناسکیں ان کے ملکوں کا حال دیکھ لیں، ہم خوش قسمت ہیں ہمارے پاس منظم اور بہترین تربیت یافتہ فورس ہے۔وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے متعلق کہا کہ اگر آپ کو ہر تھوڑے وقت بعد آئی ایم ایف جانا پڑے تو آپ کی سکیورٹی متاثر ہوگی، معیشت میں کبھی یہ نہیں سمجھا گیا کہ ہمیں خود کو کیسے محفوظ کرنا ہے،ملک کی معیشت کمزور ہوگی تو دفاع بھی کمزور ہوگا۔ ہماری گروتھ ریٹ اوپر جاتی ہے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جاتے ہیں کیونکہ آخر میں ہماری مدد کرنے والا آئی ایم ایف ہی رہ جاتا ہے جو ہمیں سب سے سستے قرضے دیتا ہے، ہمیں ان کی شرائط ماننا پڑتی ہیں اور ہم جو شرائط مانتے ہیں تو عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کا آپ کے ساتھ کھڑے ہونا سب سے بڑی سکیورٹی ہے، جب عوام ملک بچانے کے لیے اسٹیک ہولڈر بن جائیں تو یہ سب سے بڑی نیشنل سکیورٹی ہوتی ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ نچلے طبقے کو اوپر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر فلاحی ریاست اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لیتی ہے، ہماری ترجیح سب سے پہلے کمزور طبقے کو تحفظ دینا ہے، صحت کارڈ کے ذریعے ہم نے ہر خاندان کو تحفظ دیا، جن صوبوں میں ہماری حکومت ہے وہاں ہیلتھ انشورنس فراہم کر رہے ہیں، سوائے سندھ کے تمام صوبوں میں صحت کارڈ دیا جا رہا ہے، ماضی میں بینک گھر بنانے کیلئے عام آدمی کو قرض نہیں دیتا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو قانون کی حکمرانی کا چیلنج درپیش ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، قانون کی بالادستی نہ ہو تو معاشرے میں غربت ہوتی ہے، رسول اکرم ریاست مدینہ میں قانون کی پاسداری لے کر آئے، ریاست اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تین طبقاتی تعلیمی نظام ہے، انگلش میڈیم، اردو میڈیم اور دینی مدرسہ، یہ نظام ناانصافی پر مبنی ہے، ہم تعلیمی نسل پرستی کررہے ہیں اور تین الگ الگ ثقافتیں بنارہے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئیہم یکساں نصاب تعلیم لائے ہیں

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…