اسلام آباد (این این آئی)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے منی بجٹ میں صرف موت پر ٹیکس نہیں لگایا، ملک میں موت سب سے سستی ہے، ٹیکس لگانا ہے تو جھوٹ، ناانصافیوں، نیب اور غلط فیصلوں پر لگائیں،منی بجٹ ٹھیک نام نہیں، اس کو کوئی اور نام دیا جائے،مری کے لواحقین کی چیخیں ایوان اور
میڈیا میں سنائی دیں، بلوچستان میں کئی ایسے واقعات ہوئے، کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں ہے، ان حادثات پر کسی نے بات کرنا ضروری نہیں سمجھا،بلوچستان کے وسائل کا جمعہ بازار لگایا ہوا ہے کوئی بھی لے جائے۔ بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہاکہ منی بجٹ ٹھیک نام نہیں، اس کو کوئی اور نام دیا جائے۔انہوںنے کہاکہ تمام اشیائے ضروریہ پر 17 فیصد ٹیکس لگائے گئے۔انہوںنے کہاکہ منی بجٹ میں صرف موت پر ٹیکس نہیں لگایا گیا، اس ملک میں موت سب سے سستی ہے، ٹیکس لگانا ہے تو جھوٹ، ناانصافیوں، نیب اور غلط فیصلوں پر لگائیں۔انہوں نے کہا کہ مرکز سے روزگار کی توقع نہیں، لوگوں نے ماہی گیری سے اپنا روزگار پیدا کیا، گوادر سی پیک کا جھومر ہے اور وہاں لوگ احتجاج کر رہے ہیں، حکومت نے بارڈر تجارت کو بند کر دیا ہے، لوگ کہاں جائیں، روزگار چھین کر لوگوں کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ سانحہ مری میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں، قدرتی آفتوں میں حکومتوں کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے، قدرتی آفتیں اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں جو بھگتنی پڑتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ حادثات میں حکمرانوں کی کمزوری اور حکمت عملی کا جائزہ بھی لینا چاہیے، نااہلی ہمیشہ حادثات کو جنم دیتی ہے، حادثات کے بعد بنائے گئے کمیشن اور کمیٹیوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔انہوںنے کہاکہ مری کے لواحقین کی چیخیں ایوان اور میڈیا میں سنائی دیں، بلوچستان میں کئی ایسے واقعات ہوئے، کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں ہے، ان حادثات پر کسی نے بات کرنا ضروری نہیں سمجھا۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں اجتماعی قبروں سے اڑھائی سو لاشیں نکلتی ہیں اس کا کوئی نوٹس نہیں لیتا،ان کے پیچھے جن کا ہاتھ ہوتا ہے اس پر بات کرنے کی کسی کی جرات نہیں۔ انہوںنے کہاکہ سی ٹی ڈی کی کاروائی پر انیس، انیس لوگوں کی نعشیں گرائی جاتی ہیں، اف تک نہیں ہوتا۔انہوںنے کہاکہ کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی نعشوں کے لئے قبرستان بنایا گیا ہے،اس ملک میں سب سے سستی چیز موت ہے،کفن پر بھی ٹیکس لگا ہے کیونکہ کپڑے کا کفن بنتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے چار صوبے ہیں لیکن یہ سدرن بلوچستان کس صوبے کا نام ہے؟آئین کی کس شق کے تحت سدرن بلوچستان کہا جاتا ہے؟جو سدرن بلوچستان کا نام پکارے گا اس پر آرٹیکل سکس لگے گا۔انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب بنانے میں تو آپ ناکام رہے، کہاں گیا جنوبی پنجاب؟سدرن اور شمالی بلوچستان کس آئین کے تحت کہا جارہا ہے،یہ سب آئین کی خلاف ورزی ہے، بلوچستان ایک ہے، ایک تھا اور ایک رہے گا۔اختر مینگل نے کہاکہ وزیراعظم نے بیان دیا ریکوڈک کا معاہدہ کر کے پاکستان کا قرضہ اتار سکتے ہیں،سینڈک، سوئی، ریکوڈک اور سی پیک کے نام پر بلوچستان کے وسائل لوٹے گئے،بلوچستان کے وسائل کا جمعہ بازار لگایا ہوا ہے کوئی بھی لے جائے،بلوچستان کے لوگوں کا وسائل پر سب سے پہلا حق ہے۔ انہوںنے کہاکہ سینڈک کے اربوں روپے کے لوٹے گئے ذخائر کا کوئی حساب نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکمرانوں نے 1947 سے بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹا۔