اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے اپنے گھر کے قرض کیلئے بینکوں میں آنے والے صارفین سے اردو میں گفتگو کرنے پر تمام بینکوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ وہ عوام کی سہولت کیلئے عملے کو شلوار قمیض میں بٹھا دیں۔وزیر اعظم نے میرا پاکستان، میرا گھر ہاؤسنگ قرضہ اسکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
کوئی عام آدمی بینک سے گھر لینا چاہے تو شرح سود اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ وہ اس شرح پر قرض نہیں لے سکتا تو ہم نے اس سلسلے میں انہیں سبسڈی دی ہے اور جیسے جیسے معیشت ترقی کرے گی تو ہم اس سبسڈی کو بھی بڑھاتے جائیں گے تاکہ وہ آسان قسطوں میں مہینے کی تنخواہ پر گھر خرید سکیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں بینکوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اب اردو میں بھی بات چیت شروع کردی ہے اور مشورہ دیا کہ غریب عوام کی آسانی کے لیے وہ عملے کو شلوار قمیض میں بٹھا دیں جس سے عوام گھبرائیں گے نہیں۔اس سے قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ اس ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے ساتھ نے ایسا نظام بنانے کی کوشش کی جس کے تحت بینک ایسے لوگوں کو قرض دینا شروع کریں جن کو پہلے قرضے نہیں ملتے تھے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کی حکومت میں وہ کام ہوا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور آپ نے ان گھروں کو خریدنے کے خواہشمند افراد کے لیے شرح سود میں سبسڈی دی۔انہوںنے کہاکہ اس ماہانہ سبسڈی کی بدولت 30لاکھ روپے کا قرض لینے والے کے لیے ماہانہ قسط تقریباً 19ہزار روپے بنتی، اگر کوئی 20لاکھ روپے اک قرض لیتا ہے تو اس کا قرض صرف 11ہزار روپے بنتا ہے، اگر یہ سبسڈی نہ ہوتی تو قرضہ کم از کم 20 گنا زیادہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک مشکل یہ تھی کہ ہمارا بینک کا عملہ اس طرح تربیت یافتہ نہیں تھا کہ وہ بینکوں کو بتائے کہ اگر آپ کو میرا گھر میرا پاکستان اسکیم میں گھر لینا ہے تو اس کے لیے کیسے درخواست دینی ہے لیکن ا?ج اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ ہم نے 109ارب روپے کی منظوری دے دی ہے جن کا خواب یہ ہے کہ اپنا گھر بنے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ اب تک ہمیں اب تک 260ارب کی درخواستیں آئی ہیں اور 32ارب روپے بینک ان لوگوں کو دے چکے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہر ہفتے بینک سوا 4ارب روپے کے قرض کی منظوری دے رہے ہیں اور اس کے ساتھ 1.7ارب تقسیم کیے جا رہے ہیں، اس اسکیم کے اوائل میں پہلے چھ مہینے میں صرف 20 ارب کی رقم صارفین کو دی گئی تھی لیکن محض اگلے چھ ماہ کے اندر یہ اعدادوشمار 80ارب تک پہنچ گئے تھے۔