منگل‬‮ ، 01 اپریل‬‮ 2025 

بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ ڈھائی ٹریلین روپے تک پہنچ گیا،تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 1  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی کے شعبے کاگردشی قرضہ تیز رفتاری سے بڑھتے ہوئے ڈھائی ٹریلین روپے تک پہنچ کر معیشت کے لئے خطرہ بن گیا ہے جسے کم کرنے کے لئے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈال کر فیصلے کرنے ہونگے۔

گزشتہ کئی سال کے دوران بجلی کے شعبے کاگردشی قرضہ کم کرنے کے لئے جو بھی اقدامات کئے گئے ہیں ان سے قرضہ تو کم نہیں ہوا البتہ عوام اور کاروباری برادری کا بوجھ بڑھا ہے ۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہبجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ ملک کی انرجی سیکورٹی کے لئے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے جس کی وجوہات کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔ کئی سو ارب روپے کی بجلی کی چوری کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، بجلی کی تقسیم و ترسیل کے دوران بھاری نقصانات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اربوں روپے کے بلوں کی ریکوری کے بجائے اسکا بوجھ بھی بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈالا جا رہا ہے۔ آئی پی پیز سے نئے معاہدے، بجلی نرخ میں ایڈجسٹمنٹ، بجلی کے ٹیرف میں اضافہ اورنیپرا ایکٹ میں ترمیم سمیت تمام اقدامات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے کیونکہ حکومت نے گزشتہ تین سال میں اس سلسلہ میں کوئی واضح پالیسی اختیار ہی نہیں کی گئی۔ جب تک کوئی واضح لائحہ عمل اختیار نہیں کیا جائے گا گردشی قرضہ معیشت کی بنیادیں ہلاتا رہے گا۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ بجلی کے علاوہ گیس سیکٹر کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ سرکاری گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ چھ سو ستر ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے ۔ سوئی نادرن کا گردشی قرضہ چار سو ارب روپے جبکہ سوئی سدرن دو سو ستر ارب روپے کے گردشی قرضہ میں پھنس گئی ہے

اور ان دونوں کمپنیوں کا مجموعی گردشی قرضہ جلد سات سو ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت نے کچھ لو گوں کی نااہلی کی سزاصنعتکاروں کو دیتے ہوئے اس صنعت کا گیس ٹیرف بھی بڑھا دیا ہے جو اپنے استعمال کی بجلی خود بنا رہی ہے جس سے پیداوار اور برآمدات دونو ںمتاثر ہو رہی ہیں ۔ گیس کے

ٹیرف میں اضافہ کی وجہ حکومت کی جانب سے بروقت ایل این جی نہ خریدنا اور اب انیس اور بیس ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے ایل این جی کی خریداری ہے جس سے قومی خزانے پر اربوں روپے کا غیر ضروری بوجھ پڑا ہے۔ جبکہ اضافی قیمتوں کے علاوہ عوام اور صنعتوںکو گیس کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…