لاہور(این این آئی) پاکستان میں مذہبی آزادیاں قابل اطمینان ہیں وزیر اعظم نے ایک عالمی سکالر کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا کہ اسلام میں جبر کی سخت ممانعت ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیز میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹر فیتھ ہارمنی کونسل اور متحدہ علما کونسل کے سربراہی اجلاس میں آج اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی ہے اور باہمی خیر سگالی کے جذبات کے اظہار کا اعادہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام جبر کی نفی کرتا ہے چنانچہ جبری مذہب کی تبدیلی کا اسلام میں کوئی وجود نہیں اس کے ساتھ ساتھ نابالغ کی شادی کا بھی امتناع ہے انٹر فیتھ ہارمنی کونسل کے عمائدین کے ہمراہ متحدہ علما کونسل کے ذمہ داران ملک بھر کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کا مزید فروغ ممکن بنایا جاسکے۔دسمبر کے پہلے ہفتے میں ایسے حساس معاملات کے حل کے لئے اکٹھے بیٹھا جائے گا تاکہ مذہب کے نام پر منفی ہتھکنڈے برتنے والوں سے باہم مل کر موثر انداز سے نمٹا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سولہ رکنی کمیٹی بھی ترتیب دے دی گئی ہے علاوہ ازیں مذہبی آزادیوں کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کی منفی اور حقائق کے برخلاف رپورٹ کو قطعی طور پر مسترد کیا جاتا ہے اور اصرار کیا جاتا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف جاری بہیمانہ سلوک پر بھی کوئی ایکشن لیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی اقلیتوں کے ساتھ ہمارا مسلسل رابطہ اہمیت کا حامل ہے وزیر اعظم کی ھدایت پر مدینہ کی ریاست کی طرز پر ہم بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے محنت کر رہے ہیں۔عمران خان موذن کی طرح آواز حق بلند کر رہیں
اب یہ سننے والوں پر ہے کہ کب کون اس آواز حق پر کان دھرتا ہے۔ حافظ طاہر اشرفی نے میڈیا کے نمائندگان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج سکھ،مسیحی اور ہندو اقلیتوں کے ذمہ دار نمائندے ہمارے ساتھ باہم بیٹھے ہوئے دیکھے جارہے ہیں تو یہ اس امر کا بین ثبوت ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں کس حد تک آزاد اور مطمئن ہیں ہمارا ذمہ ہے کہ
ہم کسی طور اسلام کی بدنامی کا باعث نہ بنیں سعودی عرب کی پاکستان کے لئے تازہ مالی معاونت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ پاکستان کا مخلص ترین دوست ہے۔حلقہ این اے 133میں ہونے والے ضمنی انتخاب سے پہلے منظر عام پر آنے والی ویڈیوز کے تناظر میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کو فوری نوٹس لینا چاہئیے یوں قرآن پر ہاتھ رکھوا کر ووٹروں کو پابند کرنا قطعا مناسب عمل نہیں۔