کراچی (این این آئی)نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا ئومیں 10سالوں کے بعد ایک بار پھر فی پائونڈ ایک ڈالر سے تجاوز کر کے 113.92امریکن سینٹ پر کھلنے سے مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھوچال آنے سے بحرانی کیفیت پیدا ہو گئی مقامی مارکیٹ میں روئی کے بھائو میں آنا فانا فی من 700 تا 1000 روپے کا غیر معمولی اضافہ ہوگیاہے ایک بین الاقوامی کمپنی نے اعلی کوالٹی کی
روئی فی من 15000 روپے اور بلوچی کاٹن 15500 روپے میں خریدنے کی Open Bit دینا شروع کر دی جس کے باعث مارکیٹ میں ہلچل سی مچ گئی اور افراتفری پیدا ہوگئی خصوصی طور پر روئی کے بھائو میں زبردست اضافے کی وجہ سے ٹیکسٹائل اسپنرز سکتے میں آگئے کیونکہ روئی کے بھائو کے نسبتا کاٹن یارن کے بھائو میں اضافہ ہوتا ہے یا نہیں اور اضافہ Parity برابری کے حساب سے ہوگا تو ملز ہاتھ ڈالیں گے ورنہ محتاط رہیں گے کیونکہ اتنے بلند بھائو پر روئی لے کر آئندہ کئی مہینوں کے لیے روئی کا اسٹاک کرنا خطرناک ہوسکتا ہے روئی کے کاروبار کا کوئی بھروسہ نہیں آگے جاکر اگر بین الاقوامی کاٹن کے بھائو میں گراوٹ آتی ہے اس صورت میں غیر معمولی نقصان ہونے کا احتمال ہے اس سے قبل 12-2011 کی کاٹن سیزن میں بھی چین کی جانب سے روئی کی زبردست خریداری کے سبب نیویارک کاٹن کا بھائو فی پائونڈ 2.26 امریکن ڈالر کی شاید نیویارک کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا اور مقامی طور پر روئی کا بھائو فی من 14500 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا اس سے کئی ٹیکسٹائل ملز اور کئی جنرز بھی دیوالیہ ہوگئے تھے اور کئی نصیب دار ملز اور جنرز کو بے تحاشہ فائدہ بھی ہوا تھا۔روئی کا بھا فی من 15000 روپے اور بلوچی روئی 15500 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچا ہے یہ پاکستان کی کاٹن کی تاریخ کا ریکارڈ ہے آگے آگے دیکھتے ہیں کہ
روئی کا بھائو کیا گل کھلاتا ہے بین الاقوامی مارکیٹوں میں روئی کے بھا ئومیں اضافے کی صورت میں ٹیکسٹائل ملز درآمدی معاہدے بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمدکنندگان روئی اور ڈالر کے بھائو میں غیر یقینی صورتحال کو بھانپتے ہوئے برآمدی معاہدوں میں احتیاط برت رہے تھے وہ اس کیفیت میں مزید محتاط ہوجائیں گے۔ کنٹینرز اور شپمینٹ کا بھی برا حال ہے۔