اسلام آباد(آن لائن) وفاقی تعلیمی بورڈ نے میٹرک سالانہ امتحانات 2021کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے ،لڑکیاں ایک بار پھر لڑکوں پر بازی لے گئیں،سائنس اور آرٹس گروپ گے10 پوزیشن ہولڈر ز میں 9طالبات اور صرف ایک لڑکا شامل ہے، سائنس گروپ میں محمد صارم حسنین،رابعہ سرفراز اور زویا احمد نے 1098نمبر لیکر پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ کائنات سلیمان،
زینب علی بنگش اور عاصمہ اسماعیل نے 1096نمبر لیکر دوسری پوزیشن حاصل کی،عشبہ فاطمہ نے 1095نمبر لیکر تیسری پوزیشن حاصل کی،ہیومینٹیز گروپ میں گلشن فاطمہ نے 1092نمبر حاصل کرکے پہلی پوزیشن،حافظہ تنزیلہ سحر نے 1090نمبر لیکر دوسری اورسلیحہ نواز نے 1089نمبرحاصل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کی،فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن(ایف ڈی ای)کے زیر انتظام اسلام آباد کا کوئی بھی سرکاری تعلیمی ادارہ کوئی پوزیشن حاصل نہ کر کا،میٹرک کے سالانہ امتحانات میں کامیابی کی شرح 99.85فیصد رہی ، ،سائنس گروپ میں1098نمبر لیکر پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی تین طلبا میں سے محمد صارم حسنین آرمی پبلک سکول اینڈ کالج اوکاڑہ کینٹ،رابعہ سرفراز فضائیہ ڈگری کالج رفیقی شورکوٹ کینٹ اور زویا احمد ہیڈ وے ایسکولا جونیئر اینڈ ہائی سکول چکلالہ سکیم تھری راولپنڈی کی طالبہ ہیں،1096نمبر لیکر دوسری پوزیشن حاصل کر نے والی تین طالبات کائنات سلیمان آرمی بپلک سکول اینڈ کالج برائے طالبات 208ہمایوں روڈ راولپنڈی کینٹ ، زینب علی بنگش گریڑن اکیڈمی کھاریاں کینٹ اور عاصمہ اسماعیل سلیم نواز فضائیہ کالج مسرور کراچی۔13کی طالبات ہیںجبکہ 1095نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کر نے والی عشبہ فاطمہ آرمی پبلک سکول فورٹ روڈ راولپنڈی کی طالبہ ہیں،آرٹس گرپ میں 1092نمبر حاصل کرکے پہلی پوزیشن پر آنے والی گلشن فاطمہ فوجی فائونڈیشن کالج برائے نیو لالہ زار راولپنڈی کینٹ،1090نمبر لے کر دوسری پوزیشن حاصل کر نے والی حافظہ تنزیلہ سحرایف جی گرلز ہائی سکول نمبر 1(جی ایل)چکلالہ اور 1089نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ سلیحہ نواز فوجی فائونڈیشن کالج برائے طالبات نیو لالہ زار راولپنڈی کینٹ کی طالبہ ہیں،
فیڈرل بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ ایجوکیشن میںمیٹرک کے امیحان کے لییمجموعی طور پر 1لاکھ 12ہزار 531طلبا نے حصہ لیا ،مجموعی طور پر 1لاکھ 11ہزار 306سٹوڈنٹس نے امتحانات میں کامیاب ہوئے،میٹرک کے سالانہ امتحانات میں کامیابی کی شرح 99.85فیصد رہی ،بورڈ امتحانات میں سائنس گروپ کے 499ریگولر جبکہ ہیومینٹیز گروپ کے 148بچے غیر حاضر رہے سائنس گروپ میں پرائیویٹ داخلہ بھیجنے والے 261اور ہیومینٹیز گروپ کے 155سٹوڈنٹس غیر حاضر رہے امتحانات کے دوران 47بچوں کو یو ایف ایم کا سامنا کرنا پڑا،سائنس گرپ میں 58170لڑکوں اور37070لڑکیوں نے داخلہ بھجوایا
جبکہ آرٹس گرپ میں 5186لڑکوں اور11094لڑکیوں نے داخلہ بھجوایا ،سائنس گرپ کے ریگرلر طلبا میںکامیابی کی شرح99.96اور پرائیویٹ طلبا میں کامیابی کی شرح 99.99فیصد رہی جبکہ آرٹس گرپ میں ریگرلر طلبا میں کامیابی کی شرح 99.96اور پرائیویٹ طلبا میں کا میابی کی شرح 98.86فیصد رہی۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ اگر کسی بچے کو اس کا رزلٹ کارڈ نہ ملے تو وہ بچہ13اکتوبر تک کنٹرولر بورڈ سے تحریری درخواست کے ذریعے رابطہ کر سکتا ہے رزلٹ جاری ہو نے کے 30دن کے بعد رزلٹ کارڈ کے حصول کے لیے اجرائ کی فیس ادا کر نا ہو گی،اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
وفاقی سیکرٹری برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت فرح حامد خان نے کہا کہ آج کا دن طلبا کے لیئے بہت اہم ہے میں پوزیش ہولڈر تمام طلبا کو مبارکباد پیش کر تی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ وہ ملک کی تعمیر ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے،انہوں نے کہا کہ پچھلا سال تعلیم کے شعبے کے لیے مشکل رہا ،اسکول کھلتے رہے بند ہوتے رہے ،فیڈرل بورڈ کو یہ موقع ملا کہ سب صوبوں کے ساتھ مل کر کورس کو کم کیا گیا ،بچوں کی جانب سے امتحان نہ لینے کی وجہ سے احتجاج بھی کیئے گئے ،یہ وہ بچے ہیں جو پڑھتے نہیں ہیں
ہم پر بہت زیادہ پریشر تھا کہ بچوں کا امتحان نہ لیا جائے ،ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمیں امتحان لینا ہے ہم نے امتحان کے ساتھ اضافی نمبربھی دیئے اگلے بھی سال امتحان ضرور ہونگے ،آپ سب کا تعاون درکار ہوگااگر ہم کرونا کے حوالے سے ایس او پیز پر عمل کریں گے تو ہی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے سب کو شش کریں کہ ماسک پہنیں کرونا سے صرف اسی صورت جان چھڑوائی جا سکتی ہے کہ ہم ایس او پیز پر مکمل عمل کریں،انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ تحلیل ہو چکا ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ ہم اسلام آباد کے تعلیم کے شعبے کو باقی ملک کے لیے ماڈل بنائیں۔فیڈرل بورڈ کو بھی ملک کے دوسری بورڈز کے لیے ماڈل بنائیں گے انہوں نے کہا کہ یکساں نصاب تعلیم کے بارے میں بہت زیادہ غلط رپورٹنگ کی جا رہی ہے ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ یکساں نصاب سے پورا تعلیمی نظام درست ہو جائے گا یہ پہلا قدم ہے نصاب کو پڑھے بغیر اس پر تنقید درست نہیں ہے یکساں نصاب پر ہر سال نظر ثانی کی جا ئے گی اور اس کا سلسلہ جاری رہے گا ماہرین کے فیڈ بیک کو اس میں شامل کیا جائے گا۔