اسلام آباد (آن لائن) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی2.3 کھرب کا مقروض ہے جبکہ ملک میں این ایچ سے کا تیرہ ہزار کلومیٹر سڑکوں کے جال سے سالانہ 35 ارب روپے کی آمدن ہے،افسران ڈیفالٹرز کو کمیشن لے کر مختلف ناموں سے ٹھیکے جاری کرتے ہیں اور ٹھیکیدار ہر سال 10فیصد ٹول ٹیکس عائد کرکے
این ایچ کی کی پالیسیوں اور کارگردگی پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں کمیٹی نے M 2 اور M5پرٹول ٹیکس کلیکشن اور تفصیلات طلب کر لی ہیں تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی کے زیر صدارت منعقد ہوا، قائمہ کمیٹی نے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کا بھی سخت نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا اس موقع ہر سینیٹر دنیش کمار نے وزیر مواصلات کی عدم شرکت پر احتجاجاً کمیٹی سے واک آؤٹ کر گئے جس پر چئیرمین کمیٹی سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی کہاوفاقی وزیر آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔اجلاس میں نیشنل ٹرانسپورٹ ریسرچ سینٹر کے کام، کارکردگی، طریقہ کار کے علاوہ ایم 8-موٹروے منصوبے کی مجموعی پیش رفت، صوبہ بلوچستان کے گزشتہ تین سالوں کے این ایچ اے بورڈ سے منظور شدہ منصوبہ جات کے معاملات کے علاوہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر سے ہوشاب 200کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے۔ خضدار سے رتو ڈیرو 250کلومیٹر بن چکا ہے صرف دو کلومیٹر باقی ہے اس موقع پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے این ایچ اے حکام نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی2.3 کھرب کا مقروض ہے جبکہ شاہرات کے کئے 60سے ستر ارب روپے سالانہ ضرورت ہے35 ارب روپے سالانہ آرہا ہے کیا جاتا ہے
دوہزار سترہ مین 40 ارب روپے کے بجٹ کی ضرورت تھی مگر حکومت نے نہ دی اسے پرائیویٹ طریقے سے کیا گیا اور اسکا 10 فیصد کٹوتی کی جاتی ہے اس موقع پر سینیٹر شمیم آفریدی نے اس موقع پر کہا ہماری بیورکریسی ملک کا پہیہ چلنے میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں وزیر اگر نہیں آتے تو اپنے بہت کام ہیں سیکرٹری لازم
آئیں، این ایچ اے ایک بڑا محکمہ ہے اگر ایک سینیٹر کے حوالے کر دیا جائے تو پورا ملک این ایچ اے سے چلا سکتا ہے ایکسل کا حساب دیا جائے؟ اس موقع پر سینٹر منظور کاکڑ نے اس موقع پر کہا کہ ہمارے وزیر اپوزیشن کا سامنا کرنے سے گھبرا رہے ہیں اور ہمارے فورم میں آنے سے اجتناب کر رہے ہیں اگلی میٹنگ میں وزیر کی عدم
شرکت پر چئیرمین سینیٹ کو آگاہ کریں اور کمیٹی کو تحلیل کر دیں منظور کاکڑ نے این ایچ اے کے زمہ داران سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے جیکب آباد موٹر وے کی دو کلومیٹر پٹی پر کام کی رکاوٹ اور پیمنٹ کی تفصیل طلب کر لی ہیں اس موقع پر سینیٹر سیف اللہ آبرو نے کہا کہ جو کام کرنے والے ہوتے ہیں وہ سامنے آتے ہیں
ہمارے وزیر صاحب کا رویہ انتہائی افسوس ناک ہے جبکہ وہ ٹی وی پر بیٹھ کر اپنی کارگردگی بتاتے ہیں کہ ہم نے بڑے پیمانے پر این ایچ میں پراگریس دکھا چکے ہیں اور ہزاروں کلومیٹر شاہراہیں بنا رہے ہیں، ایڈیشنل سیکرٹری آتے ہیں مگر سیکرٹری صاحب اس کمیٹی کو کسی خاطر میں نہیں لاتے، بڑی بڑی ہائی ویز بناتے ہیں مگر یہاں
نہیں پہنچ پاتے انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بیوروکریٹ 90% جھوٹ بولتے ہیں 9سو ساٹھ بلین این ایچ نے حقائق کو مدنظر نہین رکھا M9 ابتدائی کاسٹ 9ارب تھا جس یہ سپر ہائی وے تھی اور اب دیکھا جائے کلئیر ہو گا کہ این ایچ اے کی طرف سے دی گئی تفصیل سے پانچ گنا زیادہ ہے اس موقع ہر سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ این ایچ
ڈیفالٹرز کو مختلف ناموں سے ٹھیکے کاری کرتا ہے کمیٹی کو بتایا جائے کہ ٹول ٹیکس دوہزار آٹھ والا واپس لایا جائے، اور ان سے پوچھا جائے کہ یہ استعمال کہاں ہو رہا ہے لوگ گالیاں دیتے ہیں ایک سو ساٹھ روپے سے اب تک 9سو بیس کیسے ہوا ایک بڑا واہ ویلا کرنے کے باوجود لاہور پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے لاہور سے اسلام آباد اور
فیصل آباد کے ٹول ٹیکس کی جمع ہونے والی رقم کہاں استعمال کئی جا رہے ہیں M 2 اور M 5 پرکتنی کلیکشن ہے؟ اور 35 ارب روپے کہاں لگایا جاتا ہے این ایچ اے نے پرائیویٹ سسٹم کو نافذ کر کے عوام کا گلہ کاٹ رہے ہیں کنٹریکٹر کے ہاتھ میں چھری تھما دی گئی ہے کس قانون کے تحت این ایچ اے 10 فیصد ٹول ٹیکس بڑھاتا ہے این
ایچ اے کو اتنے پیسے ملتے ہیں لیکن کس کے جیب میں جاتے ہیں پتہ نہیں۔ اس موقع پر مزید کہا گیا کہ 2018 کی رپورٹ کے مطابق 12894 روڈ ایکسیڈنٹ ہوئے 5932 افراد جان سے گئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال 36000 لوگ روڈ حادثات میں ہلاک ہو گئے ہیں اس موقع پر چئیرمین کمیٹی سینیٹر پرنس عمر احمد زئی نے کوئٹہ جیکب آباد موٹر وے کے
حوالے سے تفصیل، رقم کی ادائیگی کی تفصیل کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں سینیٹر سیف اللہ ابرو، سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر محمد اکرم،سینیٹر منظور احمد کاکڑ،سینیٹر شمیم آفریدی، سینیٹر احمد خان سمیت این ایچ اے سے طارق بخشی ممبر پلاننگ عاصم امین، اکرام ثقلین انجینئر پلاننگ اور دیگر افسران شریک ہوئے۔