انقرہ(این این آئی)ترکی نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے اشتعال انگیز دھاووں اور فلسطینی نمازیوں پر قابض فوج کی طرف سے تشدد کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولنا، اسرائیلی آبادکاروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا، مسجد اقصیٰ میں عبادت کیلئے آئے فلسطینی شہریوں
بالخصوص خواتین کو گرفتار کرنا انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کرکے اور فلسطینی شہریوں پر تشدد کے مکروہ حربے استعمال کرکے انسانیت کی توہین کا مرتکب ہو رہا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصی کی بے حرمتی کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے یہودی انتہا پسندوں کو مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کرنے کی اجازت دے کر صہیونی نسل پرستی کا مظاہرہ کیا ہے۔دوسری جانب ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کرے اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم کی مذمت کی جائے۔ملائیشین میڈیا کے مطابق سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ فلسطینی قوم 73 سال سے ظلم کا شکار ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ دنیا فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہوجائے اور اسرائیلی ریاست کے جرائم اور مظالم کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی طرف سے اسرائیلی ریاست کے انسانیت کے خلاف جرائم پر مواخذہ نہ ہونے کے نتیجے میں صہیونی ریاست کے جرائم اور مظالم مزید بڑھ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی زندگی میں صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ وڑن کو زوال پذیر ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
مہاتیر محمد نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے وہ مغربی جمہوریت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے فلسطینیوں کے حوالے سے دہرا معیار ترک کرنے کا مطالبہ کیا۔سابق ملائیشن وزیراعظم نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو ان کے حال پر نہیں چھوڑ سکتے۔ ہمیں فلسطینیوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے تحریک کو متحرک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مہاجرین کو اپنے علاقوں میں واپس جانے کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل نے طاقت کے ذریعے ان کے حق واپسی کو دبا رکھا ہے۔