اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد آرمی چیف نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اڈے امریکا کو دینے کا سوال آپ حکومت سے کریں، پھر کہا اڈے نہیں دیں گے۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا 8 گھنٹے طویل اجلاس ہوا
جس میں افغانستان سے امریکا کے انخلاء اور صورت حال کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس آئی نے بریفنگ دی اور آرمی چیف نے ارکان پارلیمنٹ کے سوالوں کا جواب دیا۔ ذرائع کے مطابق عسکری حکام نے بریفنگ میں کہا کہ افغان مسئلے پر ہم بالکل نیوٹرل رہنا چاہتے ہیں، افغانستان میں کسی ایک گروپ کی طرف نہیں جانا چاہتے، افغان عوام جس کو منتخب کریں، ہم وہاں گھسنا نہیں چاہتے، اب افغانستان میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے، پارلیمان فیصلہ کرے ہم نے کیا کرنا ہے۔ عسکری حکام نے بتایا کہ چین اور امریکا کے معاملے پر کسی کیمپ میں نہیں، ہم نیوٹرل پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ماضی میں غلطیاں ہوئیں، افغان تنازع کے باعث 5 سے7 لاکھ پناہ گزینوں کی پاکستان آمد متوقع ہے، افغان پناہ گزینوں کو سرحدی علاقوں تک محدود رکھا جائے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے بعد آرمی چیف سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا اس دفعہ کوئی اڈے تو نہیں دیں گے؟آرمی چیف نے جواب دیا کہ یہ سوال حکومت سے پوچھیں، مجھ سے کیوں پوچھتے ہیں آپ۔اس کے بعد ہی آرمی چیف نے کہا کہ اڈے نہیں دیں گے۔قبل ازیں ذرائع کے مطابق پارلیمانی اجلاس میں آرمی چیف نے رہنما (ن) لیگ احسن اقبال سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بیٹے سے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ملا ہوں ،ذرائع نے کہا ہے کہ کھانے کی میز پر رانا ثناء اللہ اور رانا تنویر بھی آگئے تو جنرل باجوہ نے کہا میری تو بیوی بھی راجپوت ہے ، اس کے علاوہ پاکستان کی فوج میں 40 فیصد پشتون ہیں، ہم سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ہماری پالیسی بدل گئی ہے، اپنے اڈے کسی کو نہیں دیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بہت زبردست تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام معاملات پر بات ہوئی۔وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میںکسی نے سیاسی بات نہیں کی صرف قومی سلامتی معاملات پربات ہوئی ،ایسالگ رہاتھا حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک ہیں،زبردست میٹنگ ہوئی اور تمام معاملات پربات ہوئی ہے ،ڈی جی آئی ایس آئی نے افغان ،کشمیراورعالمی معاملات پربریفنگ دی جبکہ سوالوں کے جواب آرمی چیف قمرجاویدباجوہ نے دیئے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک گھنٹہ 30منٹ کی بریفنگ ڈی جی آئی ایس آئی نے دی،بریفنگ میں حکومت اور اپوزیشن کے تاثرات ایک جیسے تھے، آج تمام باتوں پرکھل کربات ہوئی، کسی نے سیاسی بات نہیں کی صرف قومی سلامتی معاملات پربات ہوئی ،ایسالگ رہاتھا آج حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزارت داخلہ غلط الزام لگارہی ہے ثبوت ہے توسامنے لائے ،بھارتی وزارت داخلہ ڈرون حملے سے متعلق غلط الزامات لگارہی ہے ،پاکستان میں بھارت کی دہشتگردی کی پشت پناہی پکڑی ،پاکستان اسٹاک ایکسچینج پربھارت کی دہشتگردی کامنصوبہ ناکام بنایا، بھارتی وزارت داخلہ نے پاکستان پر ڈرون حملے کا بھونڈا الزام لگایا ،بھارت کے غلط الزام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔انہوںنے کہا کہ پاکستان حکومت نے کبھی کسی پاکستانی کوغیرملکیوں کے حوالے نہیں کیا ،پاکستان کے خلاف بھی کسی کی سرزمین استعمال نہ ہونے کی توقع رکھتے ہیں، ہم امریکہ،یورپ سے بھی اچھے تعلقات چاہتے ہیں ،ہم چین کے ساتھ بھی اچھے تعلقات چاہتے ہیں ،اس نے ہرمشکل
میں ساتھ دیا ،ہم خودکودنیاسے الگ تھلگ نہیں کرسکتے ،دنیاکے ساتھ چلنا چاہتے ہیں ،ہماری پالیسی بدل گئی ہے ہم اپنے اڈے اب کسی کونہیں دیں گے ،ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن اور استحکام ہواہمیں بھی فائدہ ہو گا۔شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم اپنی سرزمین استعمال کیلئے کسی دوسرے کو نہیں دیں گے ،عمران خان تقریرمیں واضح کہہ چکے ہیں ہماری سرزمین استعمال نہیں ہوگی ،ایسامحسوس کررہاہوں ملک کیلئے حکومت،اپوزیشن اورفوج سب متحدہیں ،افغانستان کی صورتحال کااثرپاکستان پربھی پڑتا ہے
،ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن اور استحکام آئے ،آرمی چیف نے تمام شرکا ء کے تفصیلی سوالوں کو خوشدلی سے سنا اور سوالوں کے جوابات دئیے ۔انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے پاس بارڈرمینجمنٹ ہے ہماری پالیسی تیارہے طورخم بارڈر کو الیکٹرانک بارڈر بنائے جا رہے ہیں ،افغانستان سے مہاجرین آئے توہماری تیاری مکمل ہے،88فیصدافغان بارڈر مینجمنٹ کرلی،ایران بارڈر پر50فیصدمینجمنٹ کرلی ہے پاکستان بارڈرک یمسائل سے بھی بہتر طریقے سے نکلے گا، تھوڑی بہت ٹخ ٹخ ہوتی رہے گی لیکن ہم اس مسئلے کوبھی حل کرلیں گے ،افغانستان میں ازبک، تاجک اورہزاریوال کی بڑی بھرتیاں کی جارہی ہیں