اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور آئی ایم ایف اب تک اپنے اختلافات کو کم کرنے میں ناکام رہے ہیں لہٰذا دونوں فریقوں نے چھٹے جائزے کی تکمیل کو اگلے چند ماہ کے لئے6 ارب ڈالرز کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف حکام اسٹاف لیول
کے معاہدے پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکےلہٰذا EFF کے تحت چھٹے جائزہ کی تکمیل ستمبر 2021 تک ملتوی کردی گئی ہے۔اعلیٰ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی کہ ای ایف ایف کے تحت جاری چھٹا جائزہ رواں ماہ کے آخر تک نامکمل رہا جیسا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کو اس سال جولائی تک چھٹے جائزہ کی منظوری لینا تھی لیکن اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسے ستمبر تک مکمل کیا جائے گا اگر آئی ایم ایف کے عملے نے شرائط کے نفاذ پر اطمینان کا مظاہرہ کیا اور ساختی معیار پر اتفاق کیا ۔آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ چیف ٹیریسا دبن سانچے سے تحریری سوالات بھیج کر پوچھا گیا کہ آیا آئی ایم ایف کا چھٹا جائزہ جولائی 2021 کیلئے نا مکمل رہا اور کیا آنے والے ستمبر تک چھٹے اور ساتویں جائزے کو اکٹھے کرنے پر غور کیا جارہا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم پاکستانی حکام کے ساتھ مضبوط اور تعمیری مصروفیت کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔EFF کی حمایت کرنے والے پروگرام میں تصور کی گئی پالیسیوں کے نفاذ ، ساختی اصلاحات اور
معاشرتی اخراجات میں اضافہ کے ذریعے قرض استحکام اور مضبوط اور پائیدار ترقی کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے ہم پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح ہم پاکستانی حکام کے ساتھ پالیسیوں اور اصلاحات کے سیٹ پر اپنی جاری گفتگو کے منتظر ہیں جو EFF کے تحت چھٹے جائزہ کی تکمیل کی بنیاد تشکیل
دے سکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جواب سے یہ بھی واضح طور پر اشارہ ملا ہے کہ EFF کے تحت جاری چھٹا جائزہ ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا لہٰذا آئی ایم ایف نے اس بات کا پتہ لگانے کے لئے “انتظار کرو اور دیکھو” کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے کہ حکومت 2021-22 کے اپنے اعلان کردہ بجٹ پر کتنا ڈیلیور کرسکتی ہے۔