لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)سابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن )کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ موجودہ حالات میں ن لیگ کی قیادت نہیں چاہتی کہ عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے کوئی عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف چاہتے ہیں کہ عمران خان کی غلطیوں کے باعث لوگ خود ہی اس حکومت
سے منتفر ہو جائیں گے۔اس حوالے سے بجٹ سے قبل بھی ن لیگ کی قیادت صرف اخباری بیانات کی حد تک تحریک چلانے کی خواہاں ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات طے پا رہے ہیں۔شہباز شریف نے بھی پارٹی کے قریبی لوگوں کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے سخت گیر موقف اپنانے سے روک دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے پارٹی رہنمائوں کو ملک میں ہونے والے 2023 کے عام انتخابات کے لیے اپنا ہوم ورک مکمل کرنے کو کہا ہے۔حکومت کی معاشی پالیسیوں اور وزیراعظم عمران خان کے غلط فیصلوں کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں لوگ ویسے ہی ہمارے ساتھ آ ملیں گے۔دوسری جانب مقامی عدالت نے ریاست مخالف بیانات دینے کے مقدمے میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کے جوڈیشل ریمانڈ میں 9 جون تک توسیع کر دی۔جاوید لطیف کو انتہائی سخت سکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ احسن رضا کی عدالت میں پیش کیا
گیا ۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ چالان کے حوالے سے کیا رپورٹ ہے ۔ جیل حکام نے بتایاکہ چالان کا تعلق تفتیشی سے ہے ہم نے ملزم کو جیل سے پیش کیا ہے ۔ عدالت نے جاوید لطیف سے استفسارکیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر جاوید لطیف کاکہنا تھاکہ یہ جو غداری کی فیکٹری لگائی ہے اسے بند ہونا چاہیے،اداروں میں خرابی کی نشاندہی کرنا
غداری نہیں ہے،میں نے اداروں کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے، اگر اداروں کو ٹھیک کرنے کے لیے بات کرنا پڑی تو میں بات کرتا رہوں گا، یہ آٹھ دس بیس لوگوں کا پاکستان نہیں ہے،آٹھ دس لوگوں کے پاکستان کو کھپے نہیں کہہ سکتا ۔ عدالت نے جاوید لطیف کے جوڈیشل ریمانڈ میں9 جون تک توسیع کرتے ہوئے پولیس کو جاوید لطیف کے کیس کا چالان جلد جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔