پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

بھاری رقوم لے کر نوجوانوں کو کورونا ویکسین لگانے کا انکشاف

datetime 30  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)کراچی کے ضلع وسطی میں کورونا سے بچاؤکی سرکاری ویکسین بھاری رقوم لے کر لگانے کا انکشاف ہوا ہے۔سائنوفام ویکسین کم عمر افراد کو لگانے کے احکامات موصول نہیں ہوئے لیکن ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ضلع وسطی کے بعض اہلکاروں نے سرکاری ویکسین کم عمر کے افراد کو بھاری رقوم کے عوض گھر گھر

جاکر لگارہے ہیں، اس بات کا انکشاف ضلع وسطی کی کووڈ ویکسی نیشن کی فوکل پرسن ڈاکٹر حرا ظہیر نے 28 مئی کو سکرٹری صحت کو اپنی ایک تحریری درخواست میں کیا ہے۔درخواست میں ڈاکٹر ہرا نے انکشاف کیا کہ ضلع وسطی کے بعض اہلکار منظم انداز میں سرکاری ویکسین سائنوفام کو بھاری رقوم کے عوض 18 سے 25 سال کے عمر کے افراد کو لگارہے ہیں جبکہ ان عمر کے افراد کو ویکسین لگانے کے سرکاری سطح پر کوئی احکام موصول نہیں ہوئے۔ڈاکٹر ہرا ظہیر نے سکرٹری صحت سے تحریری شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایچ او ضلع وسطی کے بعض اہلکار کم عمر نوجوانوں کو سائنوفام ویکسین منظم انداز میں نجی طور پر لگارہے ہیں جبکہ سائنوفام ویکیسن سرکاری طور پر مطلوبہ عمر کے افراد کو لگانے کے لیے حکومت سندھ نے فراہم کی ہے لیکن ضلع وسطی کے بعض اہلکار ویکسین کو گھروں میں جا کر بھاری رقوم کے عوض لگارہے ہیں۔ڈاکٹر ہرا ظہیر نے بتایا کہ یہ سلسلہ کئی روز سے جاری ہے جب مجھے سرکاری ویکسین کو پیسے لے کر لگانے کا علم ہوا تو میں نے متعلقہ اہلکاروں سے بازپرس کرنا چاہی تو ان اہلکاروں نے مجھے زدوکوب کیا۔انھوں نے بتایا کہ ضلع وسطی کے اہلکار جن نوجوانوں کو نجی طور پر ویکسین لگارہے ہیں ان کی عمر 15 سے 20 سال ہے لیکن ان اہلکاروں

نے فارم پر ویکسین لگانے والے نوجوانوں کی عمریں 30 سال دکھائی ہیں یہ اہلکار ویکسین کے خالی وائل بھی ڈی ایچ او آفس میں جمع نہیں کراتے اس معاملے کا جب ڈی ایچ او ضلع وسطی کے ڈاکٹر مظفراوڈھو کو معلوم ہوا تو انھوں نے بھی اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی لیکن معاملہ بڑجانے کی صورت میں ڈی ایچ او ڈاکٹر

مظفراوڈھو نے 29 مئی کو لیٹر نمبر DHOKC/ESTAB/4814/17 جاری کرتے ہوئے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی، جس میں شکایت کرنے والی کووڈ ویکسی نشن سینٹر کی فوکل پرسن ڈاکٹر حرا ظہیر کی درخواست پر اسسٹنٹ آفس سپرنٹنڈنٹ آفاق الدین کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔انکوائری کمیٹی ایڈیشنل

ڈی ایچ او ڈاکٹر فرحت صبینہ، ڈاکٹر نظام الدین احمد پر مشتمل ہے جو 48 گھنٹے میں ڈی ایچ او کو رپوٹ دے گی، ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اسماعیل میمن سے جب اس خبر کے حوالے سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ چونکہ ڈاکٹر حرا نے براہ راست سیکریٹری صحت کو درخواست دی ہے تو جیسے ہی سیکریٹری صحت کی جانب

سے جو بھی احکام آئیں گے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ضلع وسطی میں سائنو فارم ویکسین کے غیر منصفانہ استعمال اور مبینہ طور پر پیسوں کے عوض کم افراد کو گھروں میں جاکر لگانے کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔ڈی ایچ او سینٹرل ڈاکٹر مظفر اوڈھو

نے ہفتے کو ڈاکٹر فرحت سبینہ،ڈاکٹر ثنا اللہ سومرو اور ڈاکٹر سید نظام الدین احمد پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جنھیں معاملے کی تحقیق کرکے 48گھنٹوں میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔واضح رہے کہ کووڈ 19 ویکسی نیشن سینٹر ضلع وسطی کی فوکل پرسن ڈاکٹر حرا ظہیر نے سیکریٹری صحت سندھ کو شکایت کی تھی کہ ضلع وسطی میں سائنو فارم ویکسین کا غیر منصفانہ استعمال کیا جارہا ہے اور آفس اسسٹنٹ آفاق الدین اپنے

عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے ویکسین گھروں میں لگوارہے ہیں یہ ویکسین کم عمر افراد کو بھی لگائی جارہی ہے اور جہاں مرضی ویکسین منتقل کرکے لگانے کے پیسے وصول کیا جا رہے ہیں۔انھوں نے شکایت کے ہمراہ 3 کم عمر افراد کے کووڈ ویکسین رجسٹریشن پروفارما سی وی فارم ون بھی منسلک کیے تھے جنھیں دوروز قبل گھروں میں ویکسین لگائی گئی، انھوں نے سیکریٹری صحت سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی درخواست کی تھی۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…