ملتان(یواین پی)غذا کی قسم ہی انسانی جسم کے لیے صحت یا بیماری لانے کا فیصلہ کرتی ہے۔قدرت نے انسانی جسم کو بھی ایک مشین کی طرح بنایا ہے، صاف، تازہ، سادہ اور قدرتی غذائوں کے سبب انسان متعدد بیماریوں اور موسمی شکایات سے بچ جاتا ہے ہے جبکہ مضر صحت غذا کے استعمال سے صرف نقصان ہی ہوتا ہے۔ موسم گرما کے آتے ہی
طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے قدرتی، تازہ اور سادہ، صاف گھر میں بنے کھانوں کو ترجیح دینے پر زور دیا جاتا ہے جبکہ مرغن، تلی ہوئی بازار سے تیار شد ملنے والی غذائوں کے استعمال سے گریز تجویز کیا جاتا ہے ۔طبی ماہرین کے مطابق گرمیوں میں بہت سے بیکٹیریاز اور وائرسز زیادہ متحرک اور جَلد افزائش پاتے ہیں اسی لیے غذائی ماہرین کی جانب سے گرمیوں میں تازہ اور سادہ غذا کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ گرمی ہو یا سردی پانی کی مقدار پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے، گرمیوں میں پسینے کے سبب جسم سے نمکیات اور پانی زیادہ خارج ہو جاتا ہے لہٰذا گرمیوں میں اس کا استعمال دگنا تجویز کیا جاتا ہے، پانی اضافی گرمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے زہریلے اثرات کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے جبکہ نظام ہاضمہ کو صحت مند بناتا ہے۔ گرمیوں میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں جن میں سیب، آڑو، تربوز اور کھیرا وغیرہ شامل ہے جبکہ کھٹی غذائوں سے دور رہیں جو کہ تیزابیت کو بڑھا کر معدے کی گرمی میں
اضافہ کرسکتی ہیں۔دہی معدے کی صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریاز کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتا ہے، دہی کیاستعمال سے معدے کی گرمی میں کمی آتی ہے جبکہ نظام ہاضمہ اور دیگر اعضاء بھی فعال ہوتے ہیں۔ٹھنڈا دودھ بھی معدے کے درجہ حرارت اور تیزابیت کو کم کرنے میں مددگار ہے، ٹھنڈے دودھ کا گلاس رات کو پرسکون نیند سونے میں مدد فراہم
کرتا ہے۔معدے میں گرمی کی اکثر علامات سامنے نہیں آتیں مگر بے آرامی، بھوک نہ لگنا، خالی پیٹ قے محسوس ہونا اور چکر آنا معدے کی گرمی کے اسباب ہوسکتے ہیں لہٰذا ایسی علامات سامنے آنے پر ابلے ہوئے سفید چاول بھی معدے کو ٹھنڈک پہنچا سکتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک گلاس پانی میں 2 سے 3 چائے کے چمچ سیب کے سرکے اور ایک کھانے کے چمچ شہد کو مکس کریں اور اس مکسچر کو پی لیں، یہ فرحت بخش احساس دلاتا ہے، یہ مشروب معدے، سینے اور تیز ابیت کا احساس کم کر کے گرمی کی شد میں کمی لاتا ہے۔