منگل‬‮ ، 13 مئی‬‮‬‮ 2025 

ایسا عظیم واقعہ جسےڈاکٹر علامہ اقبال ؒ نےاپنی زندگی میں بتانے سے منع کیا تھا؟

datetime 29  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )علامہ اقبال کے خادم میاں علی بخش کو علامہ کے ہاں ایسا نا قابل فراموش واقعہ پیش آیا جسے وہ عمر بھر یاد کرتے رہے۔ مجاہد ملت حضرت مولانا محمد عبد الستار نیازی اس واقعے کے اصل راوی تھے۔گوجرانوالہ کے ایک بزرگ علی بخش کے پاس آئے اور کہا کہ انھیں علامہ اقبال کی زندگی کے کچھ واقعات بتائیں۔ علی بخش نے جوبدیا’’ میں ساری باتیں کہہ چکا ہوں ،

اب کو ئی بات باقی نہیں رہی۔جب اس بزرگ نے اصرار کیا تو علی بخش نے کہا ’’ہاں‘‘ ایک واقعہ ایسا ہے جو پیش آیا مگر علامہ نے اسکی تفصیلات مجھے نہیں بتائیں ایک روز وہ یعنی علامہ صاحب میری فداکارانہ خدمت سے مسرور تھے۔اور مجھے کہا ، علی بخش بتاؤ تمہیں کیا دوں کہ تم خوش ہو جاؤ ؟ میں نے جواب دیا کہ جو معاملہ آپ کو ایک دن پیش آیا تھا اور میں نے اسکے بارے میں نے آپ سے سوال کیا ، تو آپ نے بتانے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ بتائیں۔علامہ نے فرمایا اب بتانا چاہتا ہوں مگر اس شرط کے ساتھ کہ میرے( حین حیات )عمر بھرکسی کو نہ بتانا ، البتہ میری زندگی کے بعد بتا سکتے ہو۔ وہ واقعہ یوں ہے۔ایک روز نصف شب علامہ اقبال بستر پر لیٹے ہوئے تھے بے حد بے چین اور مضطرب تھے۔ دائیں بائیں کروٹ بدلتے تھے۔یکایک آپ اٹھ کھڑے ہوئے اور کوٹھی (میکلوڈ روڈ ) کے دروازے کی طرف گئے۔ میں بھی پیچھے چلا گیا۔ اتنے میں ایک پاکیزہ بزرگ اندر داخل ہوئے۔ ان کا لباس خوبصورت اور سفید تھا۔ انھیں آپ اندر لے آئے اور پلنگ پر بٹھا دیا اور خود نیچے بیٹھ کر بزرگ کے پاؤں دبانے لگے۔اس دوران علامہ صاحب نے ان سے پوچھا کہ آپ کے لئے کیا لاؤں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ دہی کی لسی بنا کر پلا دو۔ اس پر علامہ صاحب نے مجھ سے کہا کہ جگ لیکر جاؤ اور لسی بنوا کر لے آؤ۔میں حیران تھا کہ اس وقت لسی کہاں سے حاصل کروں۔بھاٹی گیٹ جا کر کسی

مسلمان کی دکان سے بنوا کر لاؤں یا اسٹیشن جاؤں۔ جونہی میں کوٹھی سے باہر نکلا تو کوٹھی کے سامنے ایک بازار دکھائی دیا۔جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ بازار میں مجھے ایک لسی والے کی دکان نظر آئی۔میں اس کے پاس گیا اور اسے کہا مجھے جگ میں لسی بنا کر دے دو۔ اس نے جگ مجھ سے لیکر اچھی طرح دھویا۔ پھر ایک دہی کی صحنک (کونڈا) اٹھا کر اپنے گڈوے میں لسی بنائی۔

اور جگ میں بھر دی ، میں نے پیسے پوچھے تو سفید ریش بزرگ نے جواب دیا کہ علامہ صاحب سے ہمارا حساب چلتا رہتا ہے۔تم لے جاؤ اور ان کو پیش کر دو۔ میں جگ لیکر آیا اور حضرت علامہ کو پیش کر دیا۔حضرت نے ایک گلاس بھر کر ان سفید ریش روحانی بزرگ کو پیش کیا۔انہوں نے پی لیا۔ پھر دوسرا گلاس بھر کر دیا وہ بھی انہوں نے پی لیا جب تیسرا گلاس بھرا تو بزرگ نے کہا خود پی۔

کافی دیر تک علامہ اقبال ان بزرگ کے پاؤں دباتے رہے اور باتیں کرتے رہے۔ کچھ دیر بعد وہ بزرگ اٹھ کھڑے ہوئے اور کوٹھی سے باہر نککنے کے لئے چل دئیے۔ علامہ صاحب بھی انکے ساتھ نکلے۔میں بھی انکے پیچھے چلا۔ وہ بزرگ کوٹھی سے باہر نکلے تو اچانک غائب ہو گئے میں حیران تھا کہ یہ کون تھے ؟اب کہاں چلے گئے اور پھر وہ سامنے بازار بھی نہ تھا ، جس کے ایک دکاندار نے

مجھے لسی بنا کر دی تھی۔ اس دن میں نے پوچھا حضرت یہ بزرگ کون تھے اور دکان پر بیٹھے ریش دار بزرگ کون تھے ؟علامہ اقبال نے فرمایا کہ میں انکے نام بتاتا ہوں لیکن میری زندگی میں کسی کو نہ بتانا جو بزرگ کوٹھی میں تشریف لائے اور لسی پی وہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ تھے اور جس بزرگ نے لسی بنا کر دی وہ داتا گنج بخش علی ہجویری ؒ تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…