اسلام آباد(آن لائن ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے کہا ہے کہ سالانہ منصوبہ بندی کمیٹی نے آئندہ مالی سال کیلئے 4.8 فیصد گروتھ ریٹ کی منظوری دیدی، آئندہ مالی سال کیلئے 900 ارب ترقیاتی بجٹ رکھا جائے گا،نیب کے خوف سے سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے ،نیب سے سرکاری افسران اور کاروباری افراد کو تحفظ دینے کیلئے
قانون لائیں گے۔ پاک چائنہ فرینڈ شپ سینٹر میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے کہاکہ سالانہ پلان کوا?رڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اگلے سال کے سالانہ پلان اور ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیدی گئی، اگلے سال شرح نمو کا 4.8 فیصد تخمینہ ہے، بہت اچھی گروتھ اس سال ہوئی ہے اور 6.5 فیصد جی این پی گروتھ رہی، اس سال 2004 کے بعد معیشت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کپاس کی فصل بہت بری طرح متاثر ہوئی، اس سال کپاس کیلئے بہتر بیج فراہمی کے اقدامات کیے ہیں اور عالمی منڈی میں کپاس کی قیمت بہتر ہے، ساڑھے دس ملین کپاس کی بیل اگلے سال کا تخمینہ ہے،پولٹری کی صنعت کورونا بندشوں کے باعث شدید متاثر ہوئی، پولٹری اگلے سال نارمل ہوگا۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ انڈسٹریل پیکج کا بہت اچھا رسپانس ملا، بجلی کی صنعتی کھپت میں 15 فیصد اضافہ ہوا، گیس کی ڈرلنگ ایکٹویٹی جاری رہیگی، کوئلے کی پروڈکشن میں بھی اگلے سال اضافہ نظر آئیگا، کنسٹرکشن سیکٹر میں اضافہ ہوگا، ایکسپورٹ اگلے سال بڑھے گی، اس سال 25.2 ارب اور اگلے سال 26.8 ار ب ڈالر کا تخمینہ ہے،جب تک ایکسپورٹ نہ بڑھے تو مستحکم ترقی نہیں کر سکتے۔اگلے سال 31.3 ارب ڈالر ترسیلات زر رہیں گی، اس سال آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں
اب تک 46 فیصد اضافہ ہے، پی ایس ڈی پی اس سال ساڑھے 6 سو ارب تک اگلے سال 900 ارب تک رکھا جائیگا، ڈھائی سو ارب صرف پی ایس ڈی پی میں اضافہ کررہے ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے لیڈر مجھ پر تنقید کر رہے تھے کہ فوری طور پر کیوں آئی ایم ایف نہ گئے چلو یہ تو مانے کہ فوری طور پر آئی ایم ایف
جانیکی ضرورت تھی، اگلے سال 0.7 فیصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کا تخمینہ ہیدو فیصد تک معیشت برداشت کر سکتی ہے، یہ گروتھ چاول، گنے، مکئی، گندم کی زیادہ پروڈکشن کیوجہ سے آئی ہے، 16 فیصد انوسمنٹ ٹو جی ڈی پی کا تناسب اگلے سال ہمارا تخمینہ ہے، پی ایس ڈی پی میں 900 ارب رکھا جائیگا۔اسد عمر نے مزید کہا کہ اگلے
سال ویکسینیشن کیلئے زیادہ فنڈز خرچ ہوں گے، سو سے ڈیڑھ سو ملین ڈالر ویکسی نیشن پر اسی سال خرچ ہو جائے گا، پاکستان میں ایمپلائمنٹ کے ڈیٹا کا نظام بہت اچھا نہیں ہے، انہوں نے کہا نیب کے خوف سے سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے ، نیب سے سرکاری افسران اور کاروباری افراد کو تحفظ دینے کیلئے قانون لائیں گے ،ہمارے پاس عدی برتری ہے کہ قانون سازی کروا لیں،ماہرین کے خیال میں پاکستان کی معیشت کا حجم بڑا ہے مگر انڈر رپورٹنگ ہو رہی ہے۔