اسلام آباد (آن لائن)ا اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کے ساتھ سینیٹر بیرسٹر علی ظفر اوروزیر اعظم کے مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ میں ان کے دفتر میں ملاقات کی ہے. ملاقات میں حدیبیہ پیپر ملز کیس کی دوبارہ تفتیش سے متعلق مشاورت کی گئی. طویل مشاورت کے بعد بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
قانون کے مطابق حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات ہو سکتی ہیں، حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں ٹرائل نہیں ہوا، حدیبیہ کیس کے معاملے میں میں شامل نہیں ہوں، حدیبیہ کیس دوبارہ تب فائل ہوگا جب ٹھوس چیز سامنے آئے گی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین والی انکوائری پر جلد چیزیں سامنے آجائیں گی جبکہ اس موقع پر علی ظفر سے سوال کیا گیا کہ جہانگیر ترین کو کیا ریلیف مل سکتا ہے۔ جس پر علی ظفر نے جواب دیا کہ اس بارے میں مناسب نہیں کہ میں کمنٹ کروں، ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے رنگ روڈ منصوبے میں کرپشن کے الزامات سامنے آنے پر ایکشن لیتے ہوئے اسے روک دیا، رنگ روڈ سے متعلق حکومت کا اقدام قابل ستائش ہے، اس وقت ملک میں احتساب کا کلچر بن رہا ہے، انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر اور اٹارنی جنرل کی کیا بات ہوئی مجھے علم نہیں، اپنے ذاتی کام کیلئے اٹارنی جنرل کے پاس آیا تھا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل سے حدیبیہ پیپر ملز کیس اور رنگ روڈ سمیت اہم قانونی امور پر مشاورت ہوئی ہے، حدیبیہ کیس کھولنے کیلئے عدالت مطمئن کرنا ہوگا، تفتیش شروع ہوگی تو ملزمان یقینی طور پر عدالت سے رجوع کرینگے، تمام قانونی پیچیدگیوں کا جائزہ لیکر ہی اگلا قدم اٹھائیں گے، حدیبیہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھا جائے گا۔