جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان کا فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے عالمی فورس تعینات کرنے کا مطالبہ

datetime 20  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(آن لائن)وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ غرور اور تکبر سے بھرا اسرائیل ایک ہفتے سے فلسطینیوں پر حملے کررہا ہے،اب اسرائیل کو روکنے کا وقت آگیا ہے ،اسرائیل نے معصوم فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا کررکھی ہے،آج اقوام عالم ایک اہم نقطے پر کھڑی ہیں،فلسطین میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی اشیا بھجوانے کا

انتظام کیا جائے،آج ہم انسانی ہمدردی کے ناطے کچھ کرتے ہیں یا نہیں کرتے تاریخ کا حصہ ہوگا،اسرائیل اور فلسطینیوں کا کوئی مقابلہ نہیں ،سلامتی کونسل کی جانب سے ذمہ داریوں میں غفلت کا ارتکاب قابل افسوس ہے،اسرائیلی بربریت کی وجہ سے درجنوں فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے، آج ہم کچھ کرتے ہیں یا نہیں تاریخ میں لکھا جائے گا،اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطین میں اشیائے خوردنوش کی شدید قلت ہے،اسرائیلی حملوں کی وجہ سے 50ہزار فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔ان خیالات کاا ظہارانہوں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں ایسے مرحلے آتے ہیں جب ان کے فیصلے آنے والی نسلیں یاد رکھتی ہیں،آج ایک ایسا ہی موقع اور مرحلہ ہمیں درپیش ہے۔ آج ہم جوکرتے ہیں یا نہیں کرتے، سب تاریخ میں لکھا جائے گا،اسرائیل اپنے غرور اور تکبراور قانونی کارروائی سے استثنی کی بناء فلسطین کے محصور اور مقید لوگوں پر لامتناہی حملوں کا سلسلہ شروع کئے ہوئے ہے۔ آج اس وقت جب ہم یہاں اظہار خیال کررہے ہیں، فلسطین میں بچوں اور خواتین کو شہید کیاجارہا ہے اور اس کی وجہ بننے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اسرائیلی حملوں میں ایک ہفتے کے دوران 250 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں زخمی

ہوچکے ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ ہر گھر میں اس وقت صف ماتم بچھی ہے اور ہر طرف موت کا سایہ ہے۔ اسرائیلی فضائی حملے ابوحاطب کے خاندان کے ہر فرد کی موت کے ذمہ دارہیں۔ اس خاندان کے شہداء میں دو خواتین اور آٹھ بچے شامل ہیں۔ ایک لمحے کے لئے اس

صورتحال کاتصور کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 10 ہزار فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ پینے کے پانی، خوراک، حفظان صحت اور صحت کی سہولیات تک انہیں محدود نوعیت کی رسائی میسر ہے۔ ہسپتال اور فراہمی آب کے علاوہ نکاسی کی خدمات کا تمام تر انحصار بجلی کی فراہمی پر ہے اور

اس ضمن میں ایندھن تقریبا ختم ہوچکا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس اہم گھڑی سلامتی کونسل اسرائیل کواپنے حملے روکنے کے لئے کہے گی۔ اگر سلامتی کونسل یہ کام نہیں کرتی تو جنرل اسمبلی کو پوری عالمی برادری کی جانب سے یہ مطالبہ کرنا چاہئے۔ ہمیں واضح پیغام دینا ہے۔ محصور اور مقید فلسطینیوں کا اسرائیلی جنگی مشین کے

مقابلے میں کوئی اخلاقی یا فوجی مقابلہ یا موازنہ نہیں۔ دونوں میں کوئی برابری نہیں۔ فلسطین کے پاس نہ کوئی بری فوج ہے، نہ بحریہ ہے اور نہ ہی کوئی فضائیہ ہے۔ دوسری جانب اسرائیل ہے جو دنیا کی طاقور ترین فوجی قوت کا حامل ہے۔ یہ جنگ قابض فوج اورمقبوضہ عوام کے درمیان ہے۔ یہ غیرقانونی قبضے اور استصواب رائے کی جائز

جدوجہد کے درمیان لڑائی ہے۔ اس تناظر میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نومبر 1970 میں جنرل اسمبلی کی قرارداد 2649 میں اسی ایوان نے ’’نوآبادیاتی اور غیرملکی جبروتسلط میں رہنے والے عوام کے استصواب رائے کے حق اور اس کی بحالی کی جدوجہد میں ہر دستیاب ذریعہ بروئے کار لانے کے جائزہونے کو تسلیم کیا‘‘ اور اس کی تائید

کی ہے،دوم، ہمیں ہرممکنہ طورپر تمام انسانی امداد مقبوضہ علاقوں کی تباہ حال فلسطینی آبادی کے لئے فوری روانہ کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ مزیدبرآں جنرل سیکریٹری ’یو۔این۔آر۔ڈبلیو۔اے ہنگامی امداد کی اپیل کریں تاکہ فلسطینیوں کے لئے خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں

طبی ٹیموں، ادویات اور دیگر سامان بھجوانے کی ضرورت ہے۔ ہم فلسطین تک راستے کی فراہمی کے مصر کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اسرائیل تمام راستے کھولے تاکہ عالمی امداد کی فوری اور بروقت فراہمی ممکن ہوسکے۔ سوم، جنرل اسمبلی کو فلسطینیوں کے تحفظ کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہمیں ایک عالمی محافظ

فوج تعینات کرنی چاہئے جیساکہ جنرل اسمبلی کی قرارداد ’ای۔ایس۔10 / 20 اور 18 مئی 2018 کو اسلامی سربراہی کانفرنس نے مطالبہ کیا تھا۔ اگر سلامتی کونسل محافظ فوج بھجوانے سے اتفاق نہیں کرتی تو اس تجویز سے ’’اتفاق کرنے والوں کا اتحاد‘ قائم کیاجاسکتا ہے جو کم ازکم حملوں اور کارروائیوں کی سویلین مبصرین کے ذریعے نگرانی کرے اور فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کی سرپرستی کرے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…