اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کی درخواستیں مسترد کردیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جائیداد نیلامی رکوانے کیلئے میاں اقبال برکت، اسلم عزیز اور محمد اشرف کی
درخواستوں پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یکم اکتوبر 2020 کو جائیدادوں کو کیس سے منسلک کیا گیا پھر 22 اپریل کو نیلامی کا آرڈر کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے ان جائیدادوں سے متعلق اعتراضات داخل کیوں نہیں کئے؟۔درخواست گزار کے وکلا نے کل شیخوپورہ کی جگہ کی نیلامی کی تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیخوپورہ کی زرعی اراضی خرید لی گئی تھی اس کا کیس بھی زیر التوا ہے۔عدالت نے کہا کہ جب نیلامی ہونے والی ہے تو آپ نے اتنی دیر سے کیوں پٹیشن فائل کی؟۔ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ہمیں گزشتہ روز نیلامی کے آرڈر کی مصدقہ کاپی ملی ہے، جائیداد نیلامی کے لیے قانونی تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے۔محمد اشرف نے درخواست میں کہا کہ نواز شریف کی شیخو پورہ کی جائیدادیں 20 مئی کو نیلام کرنے کی تاریخ مقرر کر دی گئی، حالانکہ میں نے شیخوپورہ کی 88 کنال اراضی نواز شریف سے خرید کر بذریعہ چیک 7 کروڑ 75 لاکھ کی ادائیگی بھی کی کردی ہے۔ اسلم عزیز نے درخواست میں کہا کہ ڈی سی لاہور 105 ایکڑ اراضی نیلام کرنے کے لیے قبضہ میں لے رہے ہیں۔وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ جائیداد نیلامی کا مقاصد اشتہاری کو سرنڈر کرنے پر مجبور کرنا ہے، لیکن ان تین زمینوں کی نیلامی سے نوازشریف سرنڈر پر
مجبور نہیں ہوں گے، کیونکہ ان جائیدادوں پر اب اور لوگ کے حقوق ہیں، لہذا ان جائیدادوں کی نیلامی سے نواز شریف کو اثر نہیں پڑنا۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی جائیداد نیلامی رکوانے کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار کے پاس متبادل فورم موجود ہے،
نیلامی رکوانے کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، متبادل فورم موجود ہونے پر ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت یہ درخواستیں نہیں سن سکتی، شیخوپورہ میں کل نواز شریف کی زرعی اراضی نیلام کی جائے گی۔ ڈی سی شیخوپورہ نے نیلامی کی تاریخ بیس مئی مقرر کررکھی ہے۔