اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

موت کا سبب بننے والی ذیابیطس کی دوا بنانے والی کمپنی پر جرمانہ عائدکر دیا گیا 

datetime 29  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)یورپی ملک فرانس کی عدالت نے دوا ساز کمپنی کا خطرناک منفی اثرات رکھنے والی دوا تیار کرنے اور اس دوا کے استعمال سے درجنوں افراد کے ہلاک ہوجانے پر کمپنی پر جرمانہ عائد کردیا۔عالمی میڈیا کے مطابق فرانسیسی عدالت نے دوا ساز کمپنی کو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بنائی گئی دوا کے ناقص اور موتمار ہونے کے جرائم ثابت ہونے پر جرمانہ عائد کیا جب کہ

کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی قید کی سزا سنائی۔عدالت نے فرانسیسی ملٹی نیشنل کمپنی (سرویئر) پر 32 کروڑ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 50 ارب روپے کے قریب جرمانہ سنایا ، کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی قید کی سزا سنائی، تاہم عہدیداروں کی سزا غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔عدالت نے کمپنی کے دو اعلیٰ عہدیداروں کو 3 اور 4 سال کی سزا سمیت بھاری جرمانے کی سزا بھی سنائی، تاہم فوری طور پر ان کی سزا غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔فرانسیسی عدالت نے ناقص دوا کی سرعام مارکیٹ میں کئی سال تک فروخت ہونے پر فرانس کی حکومتی ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی پر بھی تقریبا 36 لاکھ امریکی ڈالر جرمانہ عائد کیا۔29 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران فرانسیسی دوا ساز کمپنی نے ذیابیطس کی دوائی پر لگائے جانے والے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو دوا کے اتنے شدید منفی اثرات کا علم نہیں تھا۔عدالت نے کمپنی کو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بنائی گئی گولیوں (Mediator) کے ناقص اور اس کے شدید منفی اثرات پر جرمانے کی سزا سنائی۔فرانسیسی کمپنی نے (Mediator) کو 33 سال تک 2009 تک فروخت کرتی رہی تھی، مذکورہ گولیوں کے شدید منفی اثرات پر ماہرین صحت نے 1997 میں ہی آوازیں اٹھانا شروع کی تھیں۔فرانسیسی کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی (Mediator) گولیوں کو ذیابیطس کے مریضوں کو دیا جاتا تھا، تاکہ ان کا وزن کم ہو مگر بعد ازاں ماہرین صحت نے گولیوں کے شدید منفی اثرات میں دیکھا کہ گولیاں دل کے دورے اور پھیپھڑوں کے ختم ہونے سمیت دیگر موضی بیماریوں کا سبب بن رہی ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 33 سال کے دوران مذکورہ گولیوں کو یورپ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے 50 لاکھ مریضوں نے استعمال کیا اور ان گولیوں کے شدید منفی اثرات سے 500 سے 2 ہزار اموات ہوئیں۔مذکورہ گولیوں کو کمپنی نے 2009 میں اس وقت بند کردیا تھا جب گولیوں کے منفی اثرات سے فرانس میں ہلاکتوں میں اضافہ ہوا اور زیادہ تر ہلاکتوں کی نشاندہی ایک خاتون ڈاکٹر نے کی تھی۔علاج کے بجائے لوگوں کو موت میں دھکیلنے والی گولیاں بنانے پر فرانسیسی کمپنی کے خلاف 2019 میں ٹرائل شروع کیا گیا جس کا فیصلہ 29 مارچ 2021 کو سنایا گیا۔



کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…