اسلام آباد،لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی ) اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) اس وقت بحران کا شکار ہیں لیکن اس اپوزیشن اتحاد سے سب سے زیادہ فائدہ پیپلز پارٹی نے اٹھایا ۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی خبر کے مطابق پی ڈی ایم کی فیصلہ سازی میں پیپلز پارٹی کا کلیدی کردار رہا اور اسے اس اپوزیشن اتحاد کی نمایاں
پشت پناہی حاصل رہی ۔اب پیپلز پارٹی اپنے وعدوں کے بر خلاف سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے منصب حاصل کر نے کے لئے کوشاں ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے83 اور جے یو آئی (ف) کے 15 ارکان نے اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست پر پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو جتوانے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا جہاں حکمراں جماعت سے تعلق رہنے والے اور ملک کے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو غیر متوقع شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔اس طرح پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں اپنے 55 ارکان کے ساتھ جیت گئی ۔ پیپلز پارٹی کے لئے پی ڈی ایم کی حمایت کے بغیر اس نشست پر کامیابی کا تصور تک نہ تھا۔ دوسری جانب مسلم لیگ(ن)کی نائب صد رمریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے بلاول بھٹو زرداری کے مریم نواز پر طنز کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پیپلزپارٹی کے ساتھ دوریاں نہیں چاہتے، سیاسی باتوں کا جواب سیاسی ہی ہونا چاہیے،مریم نواز نے ہمیں ہدایت کی ہے کہ سیاسی بات کا سیاسی جواب دیا جانا چاہیے، سیاسی
بیانات کے جواب میں ذاتی نوعیت کے حملے کمزوری کی نشانی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پیپلز پارٹی کے پی ڈی ایم سے علیحدگی کے سوال پر کہا کہ اس قسم کی بیان بازی سے دوری اختیار کرنی چاہیے، سیاسی باتوں کا سیاسی جواب ہی ہونا چاہیے، ہم پیپلز پارٹی سے دوریاں نہیں معاملات حل کرنا چاہتے ہیں، بلاول نے کیا سوچ کر بیان دیا، ہم یہ بیٹھ کر ان ہی سے سمجھ لیں گے۔انہوں نے کہا استعفوں پر 9 جماعتوں کا ایک اور پیپلز پارٹی کا الگ موقف تھا، پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق 4 اپریل تک مہلت مانگی ہے اس لیے تب تک فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔