اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )وزیراعظم عمران خان نے سری لنکاکے وزیرامور نوجوانان و کھیل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسان کو شکست اس وقت ہوتی ہے جب وہ ہمت ہار جاتا ہے،کھیل نے مجھے ہار سے خوف نہ کرنا سیکھایا ۔ انکا کہنا تھا کہ مجھ میں اور باقیوں میں بنیاد ی فرق صرف یہ ہے کہ میں اپنی غلطیوں سے سیکھا اور آگے کی طرف پیش قدم کرتا رہا ۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاست مجھے شروع میں ٹیسٹ کرکٹ کی طرح لگتی تھی 14سال میری سیاست کا مذاق اڑایا جاتا رہا پہلے الیکشن میں نے کوئی سیٹ نہیں جیتی تب لوگوں کا کہنا تھا کہ میری سیاست ختم ہو گئی لیکن میں میں ڈٹ رہا اور ہمت نہیں ہاری ۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں،مسئلہ کشمیر سمیت برصغیر میں تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، بھارت سے ہمارا واحد اختلاف کشمیر پر ہے جو صرف ڈائیلاگ سے حل ہوسکتا ہے ،میرا سیاست میں آنے کا مقصدغربت کا خاتمہ ہے، شوکت خانم کینسرہسپتال غریبوں کیلئے ہی بنایا، سرمایہ کاری، منافع بخش بزنس کے ذریعے غربت کم کرسکتے ہیں، خواہش ہے خطے میں امن، سیاحت، تجارت، سرمایہ کاری کیلئے کرداراداکریں۔ بدھ کو سری لنکا کے دارلحکومت میں پہلی پاکستان ـسری لنکا تجارت و سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد پاکستانی وزارت تجارت نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان، بورڈ آف انویسٹمنٹ پاکستان اور سری لنکا میں پاکستانی ہائی کمیشن کے تعاون سے کیا جس میں وزیراعظم عمران خان کے علاوہ سری لنکا کے وزیراعظم مہندا راجا پاکسے بھی شریک ہوئے۔وزیراعظم عمران خان نے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری سیاست کا محرک صرف غربت کا خاتمہ تھا جس کیلئے میں نے تقریباً 25 سال جدو جہد کی اور میں نے سیاست میں حصہ اس لیے لیا کیوں کہ میں سمجھتا تھا کہ غربت کے خاتمے کا بہترین طریقہ ایک فلاحی ریاست کا قیام ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیاست میں آنے سے قبل میں نے ایک کینسر کا ہسپتال قائم کیا جس کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ کینسر کا مہنگا علاج کرانے کی استطاعت نہیں رکھتے تو وہ غریب افراد ایسے ہسپتال میں کینسر کا علاج کرواسکیں جہاں انہیں اخراجات کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہ پڑے۔انہوں نے کہا کہ جس وقت میں ہسپتال تعمیر کررہا تھا مجھے یہ احساس ہونا شروع ہوا کہ 22 کروڑ آبادی
والے ملک میں زیادہ سے زیادہ غریب افراد کی مدد کرنے کا بہترین طریقہ فلاحی ریاست کا قیام ہے، یہ وہ محرک تھا۔انہوں نے کہا کہ آج میری سری لنکن صدر کے ساتھ ہونے والی بات چیت بہت اچھی تھی کیوں وہ بھی غربت کے خاتمے سے موٹیویٹ ہوئے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ہمیں اشیائے خور و نوش کی مہنگائی کے مسئلے کا سامنا ہے اور ہم نے اس بارے میں بات چیت کی کہ کس طرح ان قیمتوں کو نیچے لایا جائے اور سری لنکن کے صدر نے اپنے دورہ چین کے تجربات سے
آگاہ کیا کہ انہوں نے وہاں فارمز کا دورہ کیا اور انہیں معلوم ہوا کہ کس طرح وہاں ہول سیل اور ریٹیل کے فرق کو کم کیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں کسان کی پیداوار اور جس قیمت پر وہ ریٹیل کی دکانوں میں فروخت کی جاتی ہے اس میں بہت بڑا فرق ہے اور اس فرق کو چین نے ٹیکنالوجی کے ذریعے کم کیا۔وزیراعظم نے یہ خیال پیش کرنے پر سری لنکن صدر کا شکریہ ادا کیا اور ارادہ ظاہر کیا کہ وہ وطن واپس جا کر اس فرق کو دور کرنے کے لیے ٹیکنالوجی منگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ غربت کے
خاتمے کا دوسرا طریقہ سرمایہ کاری، کاروبار میں منافع کو فروغ دینا ہے جس پر میرا دوسرا سب سے زیادہ زور ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں پالیسیوں کو مکمل طور پر تبدیل کردیا ہے جو بدقسمتی سے 40 سال سے جاری تھیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا پورا ڈھانچہ، بیوروکریسی کا ڈھانچہ اس انداز میں ڈھال دیا گیا ہے کہ وہ کاروباری اور تاجر برادری کی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے، ہم نے گزشتہ 2 سال کے عرصے میں اس پوری سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے اور کاروباری
آسانیوں میں آنے والی رکاوٹ کو دور کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے 28 چیزوں میں بہتری کی ہے، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ہمارے ہاں کاروباری آسانی بہتر ہوئی ہے، اور اس کا مقصد دولت کی پیداوار اور اس دولت کو اپنی آبادی کے نچلے طبقے پر خرچ کر کے انہیں غربت سے نکالنا ہے جیسا کہ چین نے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں چین کی ایک بات کو بہت سراہتا ہوں کہ انسانی تاریخ میں
یہ واحد ملک ہے جس نے 30 سے 35 سال کے عرصے میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا ہے، اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا۔انہوںنے کہاکہ اس بارے میں میری سری لنکن صدر سے بہت اچھی بات چیت ہوئی اور جب سے اقتدار سنبھالا ہے میرا اس پر بہت زور ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار، کاروباری برادری اور سرمایہ کاری کی پشت پناہی کرنے کا حتمی مقصد غربت کا خاتمہ ہے،
دولت پیدا کریں، غربت ختم کریں۔انہوںنے کہاکہ کسی بھی ملک میں دولت کی پیداوار کا تیسرا مقصد استحکام ہے، سیاسی استحکام، پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنانا کیوں کہ ہماری اور سری لنکا کی مشترک بات یہ ہے کہ جب آپ کسی تنازع یا دہشت گردی میں گھرے ہوں تو پہلی چیز جو اسے متاثر ہوتی ہے وہ کاروباری ماحول، سرمایہ کاری اور آپ کے کیس میں سیاحت، کیوں کہ ابھی پاکستان کی
سیاحت سری لنکا جتنی ترقی یافتہ نہیں، لیکن یہ بھی متاثر ہوتی ہے جس سے سری لنکا گزر چکا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ برصغیر میں تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، دنیا کے ہر فورم پر یہی موقف رہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، بھارت سے ہمارا واحد اختلاف کشمیر پر ہے جو صرف ڈائیلاگ سے حل ہوسکتا ہے اور اقتدار میں آنے پر بھارت کو ڈائیلاگ کی پیشکش کی لیکن بات نہیں بنی، مسائل کا حل جنگ میں نہیں ،ڈائیلاگ میں ہے، ایک مسئلے کے حل کیلیے جنگ چھڑنیسے مزید تنازعات جنم لیتے ہیں۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے سے کولمبو کے صدارتی سیکریٹریٹ میں ون آن ون ملاقات کی جس میں مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔