کراچی(این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی کا باپ بھی تسلیم نہیں کرسکے گا، فلسطینی بھائیوں کو واضح پیغام دیتا ہوں کہ پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے،جب تک فلسطین اور مسجد اقصی کو
یہودیوں کے پنجے سے آزادی نہیں ملتی پاکستان اور دنیا کا کوئی مسلمان خاموش نہیں بیٹھے گا،امریکی صدرجوبائیڈن بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کریں،پانچ فروری کو راولپنڈی میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے،عمران خان کو الیکشن کے لیے پیسہ دو دشمن ملکوں سے آیا،اسرائیلیوں نے بھی اس فنڈ میں حصہ ڈالا،جو کچھ کرلو میری آواز کرہ ارض کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مزار قائد سے متصل شاہراہ پر جمعیت علمائے اسلام ف کے تحت اسرائیل نامنظور ملین مارچ سے خطاب میں کیا۔مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل نا منظور ملین مارچ سے خطاب پر مسجد اقصی کے امام و خطیب اور حماس کی قائد کا شکریہ ادا کرتاہوں۔مولانا فضل الرحمن عربی نے عربی میں مسجد القصی کے خطیب اور اسماعیل ہانیہ کو پیغام دے دیا۔ان کا شکریہ ادا کیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں کو واضح پیغام دیتا ہوں کہ پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔جب تک فلسطین اور مسجد اقصی کو یہودیوں کے پنجے سے آزادی نہیں ملتی پاکستان اور دنیا کا کوئی مسلمان خاموش نہیں بیٹھے گا۔تاحد نظر انسانی سروں کا سمندر 22 کروڑ پاکستانیوں کی نمائندگی
کررہا ہے۔یہ اجتماع امت مسلمہ کی بھی۔نمائندگی کررہا ہے۔شاہ فیصل نے فرمایا تھا کہ تمام عرب اسرائیل کو تسلیم کرلیں ہم نہیں کریں گے۔بانی پاکستان نے کہا تھا کہ اسرائیل نے مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپا۔کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔امت مسلمہ ان آوازوں کو بھولی نہیں۔قرار داد پاکستان کا حصہ ہے کہ بانی پاکستان نے کہا
یہودی فلسطینی زمینوں میں اپنی آبادیاں بنارہے ہیں اس عمل کو تسلیم نہیں کرتے۔1949 کی قرار داد پاکستان کے قیام کی بنیاد ہے تو اسرائیل کو مسترد کرنے کی بھی بنیاد ہے۔جب اسرائیل بنا تو پہلے وزیر اعظم نے اسرائیل کی خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی کہ دنیا میں ایک نوزائیدہ مسلم ملک پاکستان کو ختم کرنا ترجیح ہوگی۔اسرائیل نے
پاکستان کو ختم کرنا اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیح رکھی۔اس ملک کو تسلیم کرنا پاکستان کی وفاداری کیسے ہوسکتی ہے۔پاکستان کے غدار ہے تو اسرائیل کو تسلیم کریں گے اگر پاکستان کے وفا دار ہے تو اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔پاکستان نے سب سے پہلے اقوام متحدہ میں اپنا پہلا موقف فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے پر دیا۔ظفر اللہ
جمالی نے قادیانی ہونے کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھانے کی کوشش کی۔قادیانی اس وقت بھی امت مسلمہ کا غدار تھا آج بھی غدار ہے۔قادیانیوں کی اصل پناہ گاہ اسرائیل ہے۔انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس بتایا ہے کہ عمران خان کو الیکشن کے لیے پیسہ دو دشمن ملکوں سے آیا۔اسرائیلیوں نے بھی اس فنڈ میں حصہ ڈالا۔جو کچھ
کرلو میری آواز کرہ ارض کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے واشگاف اعلان کیاکہ اسرائیل کو کسی کا باپ تسلیم نہیں کرسکے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم کہنا جرم ہے۔مولوی ہوں یا نہیں اس کا فیصلہ عالم کو کرنا ہوگا۔جس کو خاتم النبین پڑھنا نہ آتا ہو وہ کہتا ہے کہ مجھے مولانا کہنا ظلم ہے۔
عجیب اتفاق ہے پاکستان میں حکومت کو نہیں ماننے کی تحریک چل رہی ہے ساتھ ہی اسرائیل کو بھی نہیں مانتے۔اس موقف پر قائم ہیں۔حرمین شریفین کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔سعودی عرب کے حکمرانوں اور عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ حرمین شریف کے تحفظ کے لیے بچہ بچہ کٹنے مرنے کو تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ یورپ امریکا
نے اسرائیل کو بغل بچہ بنایا۔اب حرمین شریفین پر قبضہ کی سازش کررہے ہیں۔جس طرح حکمرانوں نے کشمیر کو بیچ دیا۔اقتدار میں آنے سے قبل ہی کشمیر کی تقسیم کا فارمولا پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ حکمراں کشمیر فروش ہیں۔عوام نے اجتماع عام سے دنیا کو پیغام دیا کہ فلسطین کی آزادی کے لیے فلسطینیوں کیں شانہ بشانہ رہیں گے۔5
فروری کو کشمیریوں کے ساتھ راولپنڈی میں اظہار یک جہتی کریں گے۔پی ڈی ایم کی قیادت 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کریں گی۔پانچ فروری کے بعد کراچی سے حیدرآباد جائیں گے۔کارکن اتنی گرمجوشی پیدا کریں کہ یہ حکمرانوں اس کے شعلوں میں بھسم ہوجائیں۔بڑا اعتراض ہے کہ مدرسہ کے طلبا جلسوں
میں کیو آتے ہیں۔طلبا عاقل و بالغ ہیں۔جب تک کالج میں پڑھتے تھے تو مظاہروں میں شریک نہیں ہوتے تھے۔طلبا اس ملک کے شہری ہیں۔ملک پر کڑا وقت آیا تو یہ طلبا مورچوں میں جاکر ملک کا دفاع کریں گے۔ملک سے وفاداری کوئی ہم سے سیکھے۔ امریکا کا سفارتخانہ بیت المقدس میں کھولنا عالمی قوانین کے خلاف ہے۔امریکا بیت
المقدس میں سفارتخانہ کھولنے کا فیصلہ واپس لے۔جمہوریت پسند عوام کی رائے اور نظریے پر نظر رکھنے ہیں۔اگر امریکا میں جمہوریت پسندوں کی حکومت ہے تووہ فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کرے۔9 فروری کو حیدرآباد میں جلسہ ہوگا۔فلطسین کے مفتی اعظم اور مسجد اقصی کے خطیب شیخ عکرمہ نے اپنے خطا ب میں کہا کہ مسجد
اقصی قبلہ اول ہے، یہاں کی انتظامیہ اور اس کے محافظوں کی جانب سے اسلام پیش کرتا ہوں، یہ اجتماع آپ کی قبلہ اول سے محبت کی دلیل ہے، مسجد حرام جیسی حرمت رکھتا ہے، مسجد نبوی اور مسجد الحرام کے حوالے سے قرآنی آیات اس کی دلیل ہیں،مسلمانوں ہم قبلہ اول کے حوالے سے پاکستانی عوام کی محبت اور جذبہ اور جدوجہد کی احترام کرتے ہیں۔