کراچی(این این آئی)بلدیہ عظمی کراچی (کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن)کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ سامنے آیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی کو کبھی نہ بننے والے منصوبے کے عوض 6 ارب 27 کروڑ روپے ادا کرنا ہوں گے۔دستاویزات کے مطابق سی ڈی جی کے نے ایلی ویٹڈ ایکسپریس وے کا معاہدہ 2006 میں کیا تھا،
معاہدہ ختم کرنے پر سندھ ہائی کورٹ نے ثالث کے ذریعے جرمانے کا تعین کیا تھا۔دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ عظمی ملائیشین کمپنی کو منصوبے کی کل لاگت کا 10 فیصد دینے کی پابند قرار پائی ہے، جرمانہ ادا نہ کرنے پر ہر سال 12 فیصد سود بھی ادا کرنا ہوگا۔دستاویزات کے مطابق جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بلدیہ عظمی کراچی کے اثاثوں کی نیلامی بھی کرنا پڑ سکتی ہے۔ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اثاثوں کے بغیر بلدیہ عظمی کراچی کو نہیں چلایا جا سکتا، اس ضمن میں حکومتِ سندھ کو مدد کے لیے خطوط لکھے ہیں۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہاہے کہ عمران خان جانتے ہیں استعفیٰ اور ذلت چار قدم پر ہے، عمران خان خود فیصلہ کریں ذلت یا پھر استعفیٰ دینا ہے۔بدھ کو جاری اپنے ایک بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان تنگ گلی میں ہیں، آگے کنواں پیچھے کھائی ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈھائی برس کا ہر معاشی ڈاکہ عمران خان کی ذات سے منسوب ہے، جلد شوگر مافیا بھی رنگ بدلے گی اور 40 چوروں کے نام کھل کر سامنے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ بکرے کی ماں اور سلائی مشین دونوں کا احتساب ہوگا، میٹرو پشاور پر کرپشن کرنے والے اے ٹی ایم پر نیب کب لب کشائی کرے گا۔شازیہ مری نے کہا کہ پی ٹی آئی دور کی کرپشن اور نیب کی خاموشی معنی خیز ہے، مالم جبہ اسکینڈل ہو یا ہیلی کاپٹر کیس نیب کے کان پر جوں نہیں رینگی۔انہوں نے کہاکہ وقت آگیا عمران اور ان کے حواریوں کا احتساب عوام خود کریں۔