راولپنڈی(آن لائن)حویلیاں کے قریب پی آئی اے گزشتہ چار سال قبل تباہ ہونے والے طیارے کی تحقیقاتی ادارے نے طیارے کے ایک انجن کا بند ہونا اور دوسرے انجن کا بلیڈ ٹوٹا ہو نا اپنی رپورٹ میں قرار دے دیا ہے۔ جبکہ اس طیارے میں معروف نعت خواں و تبلیغی جماعت کی
اہم شخصیت جنید جمشید اور انکی اہلیہ ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ سمیت 48قیمتی جانیں حادثہ کی نذر ہوئیں ان میں تین غیر ملکی بھی شامل تھے چار سال بعد ہوائی حادثات کے تحقیقاتی ادارے ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹی گیشن بورڈ نے اپنی رپورٹ میں طیارے کے ایک انجن کا بند ہونا اور دوسرے انجن کا بلیڈ ٹوٹا ہو نا قرار دیاہے جبکہ سات دسمبر 2016کو پی آ ئی اے کے اے ٹی آر 42 طیارے کی پرواز پی کے 661 نے تین بجکر 30منٹ پرگلگت سے اسلام آ باد کے لئے اڑان بھری توکسی کوخبر نہ تھی کہ یہ انکی زندگی کی آ خری پرواز ہوگی طیارے میں معروف نعت خواں و تبلیغی جماعت کی اہم شخصیت جنید جمشید اور انکی اہلیہ ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ تین غیر ملکی سیاحوں اور عملہ کے پانچ افراد سینئر پائلٹ صالح جنجوعہ معاون پائلٹ احمد جنجوعہ ٹرینی پائلٹ علی اکرم فضائی میزبان صدف اور آصمہ سمیت مجموعی طور پر 48افراد موجود تھے اسلام آ باد سے پانچ منٹ کی پرواز کی دوری سے حویلیاں کے
پہاڑی سلسلہ پر دوران پروازکنٹرول ٹاور پر طیارے سے آ خری بار چار بجکرچالیس منٹ پرانجن میں خرابی اور اسکے ساتھ مے ڈے مے ڈے کی آ واز گونجی اور پھر رابطہ منقطع ہوگیا پپلاں کی پہاڑیوں میں طیارہ گر تباہ ہو چکا تھااور طیارہ حادثے کے فوری بعد مقامی لوگوں نے
امدادکاروائی میں حصہ لیا جبکہ پاک فوج اور ریسکیوکا کردار بھی ھرپوررہا ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعہ نعشوں کی شناخت کے بعد انھیں ورثا کے حوالے کردیا گیا جنید جمشید اور انکی اہلیہ کی میتیں پاک فضائیہ کے سی 130سے کراچی روانہ کی گئیں چار سال بعد ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ
انوسٹی گیشن بورڈ نے اپنی رپورٹ میں طیارے کے ایک انجن کا بند ہونا اور دوسرے انجن کا بلیڈ ٹوٹا ہو نا قرار دیارپوررٹ میں کہا گیا کہ اے ٹی آر طیارے کی پرواز کے دس ہزار گھنٹے مکمل ہونے کے باوجود اوورہال نہیں کیا گیا تھا رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شبہ ظاہر کیا کہ پاور
ٹربائن اسٹیج ون بلیڈ اور اوایف جی پن طیارہ حادثے سے قبل پشاور سے چترال آ نے کے دوران ہی ٹوٹ چکے تھے مگر پھر طیارے کو اگلی پرواز کے لئے روانہ کردیا گیا دوران پرواز خرابی شروع ہو ئی اور یہ خرابی تھی انجن آ ئل میں ایندھن کی آ لودگی کا شامل ہوناجس نے ٹوٹے
ہوئے او ایس جی پن اور پاورٹربائن اسٹیج ون بلیڈ کے ساتھ ملکر پروپیلر کی رفتار کم کردی جس کے باعث پروپیلر الیکٹرونک کنٹرول میں خرابی پیدا ہوئی تھی1981کی دھائی سے دنیا کے مختلف ممالک میں استعمال ہونے والے اے ٹی آ ر طیاروں کے حادثات میں ابتک سینکروں افراد کی جانیں جا چکی جبکہ پاکستان میں بھی فضائی حادثے کے باوجود اب بھی سات اے ٹی آ ر طیارے قومی فضائی بیڑے میں شامل ہیں جن کا متبادل انتظامیہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔