اسلام آباد(آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کی حکومت 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں معرض وجود میں آئی تو عوام کو اس سے بہت سے توقعات وابستہ تھیں جس کی بنیادی وجہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اپنی تقاریر میں کیے جانے والے دلفریب وعدے تھے چوں کہ عمران خان 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد اقتدار پر براجمان ہوئے تو امیدوں کا بندھ جانا ایک فطری عمل
بھی ہے اسی لیے وقتا فوقتا ان کی حکومت کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے مختلف قسم کے سروے ہوتے رہتے ہیں، ایسا ہی ایک عوامی سروے پلس کنسلٹنٹ کی طرف سے بھی کیا گیا۔اس سروے کے نتائج کے مطابق 40 فیصد پاکستانیوں نے وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے جب کہ 37 فیصد پاکستانی ایسے بھی ہیں جو وزیراعظم عمران خان کی کارکردگی سے خوش دکھائی دیے۔بتایا گیا ہے کہ اس سروے کے لیے ملک بھر کے مختلف علاقوں سے 2 ہزار سے زائد افراد سے ان کی رائے معلوم کی گئی، جن میں 96 فیصد پاکستانی اس وقت ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے خاصے پریشان نظر آئے، 63 فیصد افراد نے پاکستان کی معیشت کی سمت کو بھی غلط قراردیا، صرف یہی نہیں بلکہ 46 فیصد نے تو وزیراعظم عمران خان کے معیشت کو بحران سے نکالنے کے دعوے پر بھی اعتبار کرنے سے انکار کردیا، سروے نتائج میں 46 فیصد عوام نے ملک کے خراب معاشی حالات کا ذمہ دار بھی موجودہ حکومت کو ہی ٹھہریا تاہم 37 فیصد کا خیال تھا کہ معیشت کی خراب تر صورتحال کی ذمہ دار سابقہ حکومتیں ہیں۔اس سے پہلے انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے سروے نتائج میں کہتے ہیں کہ ملک میں فوری الیکشن ہونے کی صورت میں 26 فیصد افراد نے کہا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے، 25 فیصد لوگ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف
کو ایک بار پھر اقتدار میں دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں، 9 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں گے، 3 فیصد کی رائے ہے کہ جمعیت علمائے اسلام ان کے ووٹ کی حق دار ہے، 2 فیصد عوام تحریک لبیک پاکستان کو ووٹ دے گی جب کہ 1 فیصد لوگ عوامی نیشنل پارٹی، 1 فیصد آل پاکستان مسلم لیگ، 1 فیصد پاکستان مسلم لیگ ق اور 1 فیصد ہی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔