ریاض( آن لائن )اذان مومن کی روح کی غذا ہے۔ اذان سننا باعث ثواب بھی ہے اور اس سے انسان کے دل کے کئی دکھ اور روگ دور ہو جاتے ہیں کیونکہ اذان اللہ کی طرف بلانے کی صدا ہے۔ آج کے دور میں مسجد الحرام میں اذان دینا بہت آسان ہو گیا ہے تاہم پرانے دورمیں کئی
موذن بیک وقت سات مناروں سے اذان دیتے تھے۔ ہر مسلمان یہ جاننا چاہے گا کہ پرانے وقت میں اذان کیسے دی جاتی تھی۔ کنگ عبدالعزیز اکیڈمی نے مسجد الحرام مکہ میں اذان کی قدیم ترین دستاویز جاری کی ہے۔ یہ 138 برس سے زیادہ پرانی ہے۔حرم شریف میں یہ اذان 1302 مطابق 1885 عیسوی کو ریکارڈ کی گئی تھی، جس کا سہرا ہالینڈ کے سیاح اور اسلامیات کے سکالر گریسٹن ہینوب ہرگرونی کے سر جاتا ہے۔آڈیو کا یہ ریکارڈ ہالینڈ کی لیڈن یونیورسٹی میں محفوظ ہے۔ہینوب نے ایک کتاب تصنیف کی تھی جس کا نام ہے مکہ 19 ویں صدی کے اواخر میں۔ہالینڈ کے سیاح نے اپنی اس کتاب میں سال مذکور کے دوران حرم شریف مکہ میں نماز کے دوران سور الضحی کی تلاوت اور اذانیں ریکارڈ کی تھیں۔انہوں نے اپنی کتاب میں مکہ اور جدہ کے اپنے مشاہدات اور تاثرات بھی تحریر کیے۔کتاب میں موذن حرم الریس کی تصاویربھی شامل کی ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ آڈیو میں جو اذان محفوظ ہے وہ انہی کی آواز میں ہے۔ اس زمانے میں بیک وقت 7 موذن سات میناروں سے اذان دیا کرتے تھے۔ ایسے عالم میں اذان کی ریکارڈنگ تھوڑا مشکل کام تھا۔تاہم ہالینڈ کے سیاح نے اذان کا جوآڈیو ریکارڈ محفوظ کرایا تھا اس میں آواز صاف ہے جس سے ایسا لگتا ہے کہ وہ حرم شریف میں نمازوں کے لیے دی جانے والی اذان کی ریکارڈنگ نہیں بلکہ موذن نے خاص طور پر سکالر کے لیے اذان دی ہو گی۔