اسلام آباد (نیوز ڈیسک)لوگوں کے ہاتھوں کی حرکات کا انفرادی موٹر سگنیچر ( آئی ایم ایس) ہوتا ہے اور ان کا استعمال اس شخص کی انفرادی حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ان حرکات کا جائزہ لیتے ہوئے ہر شخص کی ذہنی و دماغی صحت یا پوشیدہ امراض کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ برطانیہ میں یونیورسٹی آف ایکسیٹر، برسٹل، مونٹ پولیئر، اور نیپلز فریڈرنے بہت سے لوگوں کی ہاتھوں کی حرکات کو
ان کی ڈجیٹل نقل یا اوتار کے ذریعے انجام دے کر ان کا مطالعہ کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق فنگر پرنٹ کی طرح ہر شخص کے ہاتھوں کی انفرادی حرکات یا آئی ایم ایس ہوتے ہیں جن کا دوسروں سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ یہاں ڈجیٹل اوتار کا مطلب یہ ہے کہ مریض کی ہوبہو ڈجیٹل نقل کمپیوٹر پر تیار کرکے اسے سیمولیشن کے ذریعے دیکھا جاتا ہے اور ان کی حرکات کو نوٹ کرکے پڑھا جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر فرد کے ہاتھوں کی حرکات اور انداز مختلف ہوتا ہے۔ اس مطالعے کی تفصیلات رائل سوسائٹی کے جرنل ’انٹرفیس‘ میں شائع ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہے کہ ہاتھوں کو گھمانے کی رفتار اور شدت مختلف انداز میں مختلف ہوتی ہے اس میں ہاتھوں کو ہلکے، تیز اور مدھم انداز سے حرکت دینے سے لوگوں کی شخصیات کے انداز کا جائزہ لینا ممکن ہوتا ہے اس میں ہاتھ گھمانے اور ہلانے کی رفتار کو ایک اہم جزو کے طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔ اس طرح بہت جلد انسانی ہاتھوں کی حرکات و سکنات اور ان سے وابستہ ذہنی امراض کو شناخت کرنا ممکن ہوجائے گا۔ یوں آٹزم اور شیزوفرینیا میں مبتلا لوگوں کے ہاتھوں کی حرکات کے مخصوص سگنیچرز کو پڑھ کر ان میں مرض اور اس کی شدت کا اندازہ لگانا ممکن ہوگا۔