لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے وطن واپسی کا اعلان کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ رواں ماہ پاکستان واپس آرہا ہوں، علاج کی غرض سے بیرون ملک آنا پڑا، واپس آکر معاملات دیکھوں گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین نے پاکستان واپسی کیلئے بکنگ کرالی ہے، جہانگیر ترین 7 ماہ پہلے پاکستان سے لندن پہنچے تھے۔
جہانگیر ترین 7ماہ سے ہیمپشائر کنٹری ہوم میں مقیم ہیں، وہ شوگر کمیشن کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے برطانیہ میں قیام کے دوران کوئی سیاسی ملاقات نہیں کی۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے کہا تھا کہ ایف آئی اے کی جانب سے مجھ پر عائد کئے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں،میرے متعلق کہانی گھڑ کے ایک خود ساختہ کیس بنایا گیا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ایف آئی اے کی جانب سے طلبی پر جہانگیر ترین نے رد عمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ انکوائری کمیشن کی تخلیق کا مقصد چینی کی قیمت میں اضافے کی وجہ معلوم کرنا تھا۔ اس کے بر عکس جو بے سرو پا الزامات لگا کر مجھے ایف آئی اے طلب کیا جا رہا ہے ان الزامات کا چینی کی قیمت سے کوئی تعلق ہی نہیں۔جن کارپوریٹ ٹرانزایکشنز کو بنیاد بنا کر مجھ پر الزامات عائد کئے جا رہے ہیں وہ ٹرانزیکشنز آج سے کئی سال پرانی ہیں۔ سالوں پہلے کی گئی ٹرانزیکشنز کا چینی کی قیمت میں حالیہ اضافے سے کیا تعلق؟۔کمیشن کو چینی کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے میرے خلاف کچھ حاصل نہیں ہوا تو اب نئی کہانی بنا کر لائی گئی ہے،انتہائی حیران کن بات ہے کہ ملک بھر میں 80 سے زائد شوگر ملز کام کر رہی ہیں لیکن ٹارگٹ صرف اور صرف جے ڈی ڈبلیو کو کیا جا رہا ہے،میرے بیٹے علی ترین کو بھی
بلا وجہ اس کیس میں گھسیٹا جا رہا ہے جبکہ اس کا جے ڈی ڈبلیو انتظامیہ سے کوئی تعلق نہیں۔ نہ وہ موجودہ بورڈ کا ممبر ہے اور نہ ہی کبھی ماضی میں کسی عہدے پر فائز رہا۔کیس سے متعلق میرا مکمل موقف اور تفصیلات جلد ایف آئی اے کو جمع کرا دی جائیں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد اور لودھراں میں جہانگیر ترین کی رہائش گاہوں کے ساتھ ساتھ ان کی شوگر ملوں اور دیگر کاروباری
مفادات کی نگرانی کی گئی۔ذرائع کے مطابق سیاست دانوں ، تاجروں اور دوستوں سے ملاقاتوں سمیت ترین کی سرگرمیوں کی نگرانی کی گئی اور ان کے فون کالز ٹیپ کیے گئے جبکہ گھر کے تمام افراد کی فون کالز ریکارڈ کی گئیں۔جب جہانگیر ترین سے ان کے اہل خانہ اور ان کے کاروبار کی نگرانی کے سلسلے میں سوالات پوچھے
گئے تو وہ تفصیلات میں نہیں گئے لیکن انہوں نے اپنے اہل خانہ کی نگرانی سے انکار نہیں کیا۔تاہم جہانگیر ترین نے الزام لگایا کہ انہیں بلا وجہ نشانہ بنایا گیا اور انھیں بدنام کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہائوس میں ایک گروپ نے ان کے اور وزیر اعظم عمران خان کے مابین غلط فہمی پیدا کرنے کے لئے سب کچھ کیا ہے۔