مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی)اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کرونا کی وبا کے دوران اسرائیل نے فلسطینیوں کے 389 مکانات مسمار کیے۔ یہ تعداد گذشتہ چار سال کے دوران مسمار کیے گئے مکانات کے برابر ہے۔ اسرائیلی حکام
نے اوسطا ہرماہ 65 مکانات مسمار کیے جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی مکانات سے محروم ہوگئے۔عرب ٹی وی کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق اوچاکی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال مارچ سے اگست تک مکانات مسماری کی صہیونی پالیسی کے نتیجے میں 442 فلسطینی بے گھر ہوئے۔ اس عرصے میں فلسطینی کرونا کی وبا سے بھی متاثر تھے۔صرف اگست کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے گھروں کی مسماری کے نتیجے میں 205 فلسطینی بے گھر ہوئے۔ یہ تعداد 2017 کے بعد سے بے گھر ہونیوالوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی حکام نے نہ صرف بڑی تعداد میں مکانات مسمار کیے بلکہ پانی، سوریج، صحت، تعلیم، زراعت اور تجارتی مقاصد کے لیے تعمیر کی گئی عمارتوں کی مسماری بھی جاری رکھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک نام نہاد قانون 1797 کے تحت فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کررہا ہے۔ اس قانون کے تحت فوج کو فلسطینیوں کی کسی بھی ملکیتی عمارت، گھر یا دکان کو صرف 96 گھنٹوں کے اندر اندر مسمار کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس اسی قانون کا سہارا لے کر فلسطینیوں کی املاک تباہ کررہی ہے۔