کراچی (این این آئی) صوبائی دارالحکومت کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جمعرا ت کو بھی جاری رہا جس سے شہر کی سڑکیں ایک بار پھر تالاب بن گئیں اور اہم شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی معطل ہو گئی، بارش کے باعث بجلی اور مواصلات کا نظام بھی درہم ہوگیا،کے الیکٹرک کے متعدد فیڈرز ٹرپ گئے جس سے شہر کا بڑا حصہ بجلی سے محروم رہا، سیلابی صورتحال کے باعث
ایم اے جناح روڈ پر سیکیورٹی کے لیے رکھے گئے کنٹینرز بھی پانی میں تیرنے لگے،شہر میں تمام انڈرپاسز میں پانی بھر گیا۔جمعرات کی صبح کراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر موسلا دھار بارش کا سلسلہ شروع ہوا اور مون سون کے تازہ ترین اسپیل نے شہر کو ایک بار پھر جل تھل کر دیا ہے۔ملیر، قائدآباد، نیشنل ہائی وے، شارع فیصل، لیاری، آئی آئی چند ریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، قیوم آباد، کورنگی، نارتھ کراچی، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ، حسن اسکوائر، نمائش، گرو مندر، لانڈھی، گلشن حدید، ملیر اور ناظم آباد سمیت مختلف علاقوں میں صبح سے ہی تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔موسلا دھار بارش سے شہر کی اہم شاہراہوں پر ایک بار پھر پانی جمع ہوگیا ہے جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔شہر میں شدید بارش کے باعث حد نگاہ بھی انتہائی کم ہو گئی اور دوپہر کے اوقات میں اندھیرا چھا جانے سے گاڑیوں کی فوگ لائٹس جلاکر سفر کیا جاتا رہا،بارش کے باعث سخی حسن کے قریب نارتھ ناظم آباد کے پہاڑ سے آنے والا پانی آبادی میں داخل ہوگیا جس سے سخی حسن، شادمان، انڈا موڑ اور اطراف کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے۔اس کے علاوہ ایم اے جناح روڈ پر سیکیورٹی کے لیے رکھے گئے کنٹینرز بھی پانی میں تیرنے لگے۔کلفٹن، پنجاب چورنگی، کے پی ٹی، مہران، ناظم آباد، لیاقت آباد اور ڈرگ روڈ انڈر پاسز میں پانی بھر گیا جس سے انڈرپاسز کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کے مطابق انہوں نے بتایا کہ بحیرہ عرب میں بننے والا سسٹم کمزور پڑ رہا تھا لیکن بارش کا سسٹم کمزور ہونے کی بجائے دوبارہ زور پکڑ رہا ہے، کمزور ہوتا سسٹم بلوچستان سے آنے والے سسٹم سے مل کر مضبوط ہوگیا، بلوچستان سے آنے والے سسٹم کے بقیہ حصے نے اسے مضبوط کردیا اور دبا کے زیر اثر کراچی میں بادل برس رہے ہیں۔ڈائریکٹر محکمہ موسمیات نے بتایا کہ 10 محرم کو
بھی کراچی میں معتدل بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک پی ایایف فیصل بیس پرسب سے زیادہ 130 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔اس کے علاوہ ناظم آباد میں صبح سے اب تک 105.6 ملی میٹر، نارتھ ناظم آباد 102.4، پی اے ایف مسرور بیس 98.5، کیماڑی 82.5، نارتھ کراچی 80.2، جناح ٹرمینل 80.2، یورنیورسٹی روڈ موسمیات 74.3، سرجانی ٹاؤن 73، سعدی ٹاؤن 72، یونیورسٹی روڈ 67.4 اور
گلشن حدید میں 30 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔محکمہ موسمیات کے مطابق ضلع وسطی میں صبح 8 سے 11 بجے کے درمیان ضلع 3.2 ملی میٹر بارش ہوئی ہوئی جس کے بعد صرف 2 گھنٹے میں 102 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس سے صبح 11 سے دوپہر 2 بجے تک ضلع وسطی میں 105.6 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے۔شہر میں بارش کے باعث کے الیکٹرک کے متعدد فیڈرز ٹرپ گئے جس سے شہر کا بڑا حصہ بجلی سے
محروم ہے۔گارڈن، ملیر، جعفر طیار سوسائٹی، غریب آباد، علیم آباد، شبانہ ٹان، مہران گوٹھ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، ڈیفنس، پی ای سی ایچ ایس، محمودآباد، کلفٹن، شاہ فیصل کالونی،گلستان جوہر، گلشن اقبال، گلبرگ، ایف سی ایریا، رنچھوڑ لائن، جوبلی، کھارادر، لیاری، نشتر روڈ، لسبیلہ، منظور کالونی، کشمیر کالونی، دادا بھائی ٹان، قیوم آباد، کھوکھراپار، سعود آباد، گلبہار، گولیمار، رضویہ، پٹیل پاڑہ، پاک کالونی، شاہ لطیف ٹان، بن قاسم، رزاق آباد،
قائد آباد اور ملحقہ علاقے بجلی سے محروم رہے۔کے الیکٹرک ذرائع کیمطابق کچھ علاقوں میں حادثات سے بچنے کیلئے بجلی بند کی گئی ہے اور بجلی بحالی کا وقت نہیں بتا سکتے، نشیبی علاقوں میں نکاسی کے بعد بجلی بحالی کا کام شروع ہوگا۔ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ بارش کی صورت میں احتیاط کریں، غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول جان لیوا ہے، شہری ٹوٹے ہوئے تاروں،کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں ادھر کمشنر کراچی
سہیل راجپوت نے عوام پر زور دیا کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں۔ادھر سندھ رینجرز نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ مدد کیلئے 1101 ہیلپ لائن یا 9001111-0347 پر بذریعہ واٹس ایپ رابطہ کریں۔سندھ رینجرز کی جانب سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری رہا، اس کے علاوہ رینجرز متاثرہ علاقوں میں خوراک کی فراہمی کے لیے این جی اوز کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔رینجرز ترجمان کے بیان کے مطابق ریسکیو آپریشن کو جلد مکمل کرنے کے لیے ٹیم
بنا دی گئی ہیں۔ادھر پاک بحریہ کی جانب سے بھی کراچی میں بارش کے دوران مختلف علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری رہیں۔ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک بحریہ ایمرجنسی رسپانس اور ریسکیو ٹیموں نے بارش کے پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور سیلاب میں بہہ جانے والی تلاش کر کے ورثا کے حوالے کیں۔بیان کے مطابق سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پاک بحریہ نے متاثرہ
علاقوں میں ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تعینات کیں جو کہ کشتیوں اور دیگر مطلوبہ زندگی بچانے کے سازوسامان سے لیس تھیں۔سرچ اور ریسکیو آپریشن کے دوران پاک بحریہ نے شاہ فیصل ٹان اور کورنگی کراسنگ کے علاقوں سے دو افراد کی لاشیں برآمد کیں جبکہ ملیر اور کورنگی کراسنگ کے سیلاب زدہ علاقوں سے 55 افراد کو نکالا۔علاوہ ازیں پاک بحریہ کی ریسکیو ٹیموں نے سمو گوٹھ میں پھنسے ہوئے 20 خاندانوں کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔ترجمان کے مطابق پاک بحریہ کے سی کنگ ہیلی کاپٹر نے کورنگی کراسنگ، قائد آباد (ملیر ندی) ااور گوٹھ شفیع محمد میں ریسکیو آپریشن میں معاونت کی جبکہ صدر ٹان میں مشکل سے دو چار افراد کی نشاندہی اور امدادی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے کواڈ کاپٹر کی مدد سے جائزہ لیا، مزید برآں مختلف علاقوں میں راشن بیگز اور پکا ہوا کھانا بھی پہنچایا گیا۔