کراچی(این این آئی)جون کے مقابلے میں جولائی میں پاکستان کی برآمدات 26 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈائون کے باعث پاکستان کی برآمدات محض 96 کروڑ ڈالر رہ تھی لیکن پابندیاں اٹھ جانے کے بعد اس میں تیزی سے اضافہ ہواہے۔پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں لاک ڈائون کے بعد برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
، جو جولائی میں ٹیکسٹائل کی برآمدات ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہیں جو مجموعی برآمدات کا 65 فیصد حصہ بنتا ہے۔ ٹیکسٹائل برآمدات میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 33 فیصد جبکہ گزشتہ سال کے جولائی کے مقابلے میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جولائی کی ٹیکسٹائل برآمدات پاکستان کے لئے ماہانہ ٹیکسٹائل برآمدات کی بھی بلند ترین سطح ہے۔ موجودہ حالات میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں زبردست فائدہ اٹھانے کی امید کی جارہی ہے۔ گارمنٹس سے زیادہ گھریلو اور ہیلتھ کیئر ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کیلئے ماحول سازگار ہوا ہے اور پاکستان دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم قیمت پر ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرسکتا ہے۔ٹیکسٹائل کی برآمدات میں بحالی کی بنیادی وجوہات عالمی سطح پر لاک ڈان کا خاتمہ ہے۔ شمالی امریکا، برطانیہ اور یورپ میں پرچوں فروخت میں اضافہ اور بے روزگاری کم ہوئی ہے جبکہ پاکستان ان ممالک کو ٹیکسٹائل برآمد کرتا ہے۔دوسری جانب ٹیکسٹائل کی درآمدات ماہانہ 12 فیصد کمی کے ساتھ 0.17 بلین ڈالر رہ گئی لیکن گزشتہ سال جولائی کے مقابلے میں اس سال ٹیکسٹائل کی درآمد میں 5 فیصد ضافہ ہوا۔ رواں سال خام کپاس کی درآمد میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی وجہ ممکنہ طور پر بین الاقوامی کپاس کی قیمت میں اضافہ ہے۔انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر تک برآمدات میں اضافے کا امکان ہے۔ مغرب میں پابندیوں کی وجہ سے گھریلو ٹیکسٹائل کی مانگ ریڈی میڈ گارمنٹس کے مقابلے میں مستحکم رہنے کا امکان ہے۔رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کرونا سے پہلے کے مقابلے میں منافع کم ہونے کا امکان ہے کیونکہ برآمد کنندگان کو اپنے صارفین کو برقرار رکھنا پڑتا ہے جبکہ بیرون ملک مانگ کمزور ہے۔