اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کویت کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 60سال سے زائد عمر کے ایسے تارکین وطن جن کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری نہیں ہے، ان کو ورک پرمٹ جاری نہیں کئے جائیں گے اور 31 اگست کے بعد سے کسی ریزیڈنسی یا ویزا میں چھ ماہ سے زائد کی توسیع نہیں کی جائے گی۔
دوسری جانب امریکی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق کویت حکومت ملک سے ایک لاکھ 20 ہزار غیر قانونی غیرملکی ورکروں اور 60 سال سے زاید عمر کے تارکینِ وطن کو بے دخل کرنا چاہتی ہے۔ان میں ملازمین ،دوسروں کے زیرکفالت افراد اور دائمی امراض کا شکار مریض شامل ہیں۔اخبار نے قومی اسمبلی کی افرادیقوت وسائل کی ترقی کی کمیٹی کے رکن اسامہ الشاہین کے حوالے سے بتایا کہ حکومت 90 ہزار ناخواندہ مزدوروں کو بھی ملک سے بے دخل کرنا چاہتی ہے،اسمبلی کے ایک اور رکن خلیل الصالح کے مطابق سماجی بہبود کی وزیر مریم العقیل سے کہا گیا کہ وہ غیرملکی تارکِ وطن مزدوروں کو واپس بھیجنے کے بارے میں منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ایک نظام الاوقات پیش کریں۔اس میں یہ واضح کیا گیا ہوکہ ہر سال کتنے مزدوروں کو واپس بھیجا جائے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ حکومت کو اس منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق اسی ہفتے کے آخر میں اسمبلی میں ایک بل بھی پیش کرنا ہوگا۔ اس کے بعد کمیٹی آیندہ ہفتے تک اپنی ایک رپورٹ تیار کرے گی اور پھر اس کو رائے شماری کے لیے اسمبلی میں پیش کرے گی۔حکومت کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق کویت کی آبادی میں 2005 سے 2019 کے درمیان 55 فی صد اضافہ ہوا ہے اور یہ 13 لاکھ 30 ہزار نفوس بنتے ہیں۔اس عرصے کے دوران میں تارکین وطن کی آبادی میں 130 فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ان کی تعداد30 لاکھ 80 ہزار ہوگئی ہے۔